کراچی :سابق ہاکی اولمپیئنز و انٹرنیشنل اسٹارز کھلاڑی پاکستان ہاکی فیڈریشن کے دفاع میں سامنے آگئے،کہتے ہیں کہ ایشین چیمپئن نہ بننے پر پوری قوم کی طرح وہ بھی افسردہ ہیں، شکست پر ہاکی فیڈریشن پر تنقید کرنے کے بجائے کھلاڑیوں کا احتساب ہونا چاہئے ،اس کڑے وقت میں ہاکی کے فروغ کی بات ہونی چاہئے ۔1984 اولمپک گولڈمیڈلسٹ ٹیم کے رکن اولمپئن ناصر علی نے 13سابق اولمپیئنز و انٹر نیشنل کھلاڑیوں کے ہمراہ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا مقصد پاکستان ہاکی کے مستقبل کو محفوظ کرنا ہے حال ہی میں پاکستان ہاکی ٹیم نے ایشین گیمز میں شرکت کی لیکن ایشین چیمپئن نہ بن سکی جس پر پوری قوم کی طرح اہم اولمپئنز و انٹرنیشنل ہاکی اسٹارزبھی افسردہ ہیں، لیکن آج ہم پریس کانفرنس کرنے کیلئے اس لیے مجبور ہوگئے ہیں کہ کچھ لوگ اپنے ذاتی مفاد کے لیے پاکستان ہاکی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں عہدوں کی لالچ میں جس طرح چند مخصوص ہاکی اولمپئنز و انٹرنیشنل کھلاڑی پاکستان ہاکی کو بدنام کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ کسی صورت قابل برداشت نہیں ہے۔ اولمپیئن سلیم شیروانی نے کہا کہ ایشین گیمز کے میچز سب نے دیکھے پاکستان ٹیم نے پول میچز میں ناقابل شکست رہتے ہوئے پینتالیس گول اسکور کیے اور صرف ایک گول ہمارے خلاف ہوا تھا بدقسمتی سے پاکستانی ہاکی ٹیم جاپان کے خلاف گول اسکور نہ کرسکی جس وجہ سے سیمی فائنل ہارگئے اور تیسری پوزیشن کے میچ میں بھارت کے خلاف بھی ایک گول کے فرق سے جیت نہ سکی لیکن جسے تھوڑی سی بھی ہاکی کی سمجھ بوجھ ہے وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر بولے گا کہ پاکستان ہاکی ٹیم نے ماضی کی بہ نسبت بہترکھیل پیش کیا اور اسی طرح کھیل پیش کرتی رہی تو جلد پاکستانی ٹیم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرلے گی۔اولمپیئن ایاز محمود کا کہنا تھا کہ یہ سب پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کوششوں کا نتیجہ ہے جنہوں نے کھلاڑیوں کو بہترین وسائل فراہم کیے انہیں انٹرنیشنل ٹورز کروائے اور فٹنس پر کام کرنے کیلئے آسٹریلوی ٹریینر کی خدمات لیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان ٹیم کامن ویلتھ گیمز میں ناقابل شکست رہے جبکہ چیمپئنز ٹرافی میں اولمپک چیمپئن ارجنٹینا کو شکست دی اور آسٹریلیا کا سامنا بھی بطور سخت حریف کیا۔اب ایشین گیمز میں بھی قدرے بہتر کھیل پیش کیا جو اسی سلسلے کی کڑی ہے۔اولمپیئن کاشف جواد نے کہا کہ ہمیں انتہائی افسوس ہے کہ وہ اولمپئنز جو ٹیم کے منیجر و کوچ رہے اور ان کے دور میں پاکستان ایک ہی ایونٹ میں دو، دو مرتبہ بھارت سے چھ اور سات گولوں کی شکست سے دوچار ہوا اب پاکستان ٹیم کی پرفارمنس پر تنقید کررہے ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ وہ اس کڑے وقت میں پاکستان ہاکی کا ساتھ دیں کہ کم از کم ٹیم نے حریفوں کو ٹف ٹائم دینا شروع کردیا ہے۔اولمپیئن سمیر حسین نے کہا کہ ہم آج اس لیے یہ پریس کانفرنس کررہے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب کی توجہ اس جانب مبذول کرواسکیں کہ وہ خود کھیل کو سمجھتے ہیں اور چیمپئن کھلاڑی ہیں وہ کھیل کی بہتری کیلئے اس سسٹم کو جس میں پاکستان ہاکی ٹیم نے وننگ ٹریک دوبارہ جوائن کیا ہے کہ سپورٹ کریں تاکہ پاکستان قومی کھیل ہاکی میں اپنا سنہرا دور پھر سے حاصل کرے۔ سابق انٹرنیشنل ممتاز حیدر کا کہنا تھا کہ ڈچ کوچ رولنٹ اولٹمنٹس بہترین کام کررہے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل نہ جیتنے پر ٹیم سے باز پرس ضرور ہونی چاہیے لیکن چند مخصوص سابق اولمپئنز و ہاکی پلیئر ایک ایجنڈے کے تحت کھلاڑیوں کے بجائے فیڈریشن سے جواب طلبی کی باتیں کررہے ہیں،حالانکہ کوئی بھی ذی شعور انسان اس بات کو بآسانی سمجھ سکتا ہے کہ میدان کے اندر کھلاڑی کھیلتے ہیں فیڈریشن کا کام انہیں بہترین وسائل فراہم کرنا ہے جو انہوں نے بیک ٹو بیک ٹورز کے ذریعے دیئے یہاں یہ بات قابل ستائش ہے کہ فیڈریشن کے سربراہ بریگیڈیئر خالد سجاد کھوکھر نے جس طرح اپنی ذاتی جیب سے اس وقت کھلاڑیوں کے واجبات ادا کیے جب سابقہ حکومت نے انہیں اتنے اہم ایونٹ سے پہلے فنڈز ریلیز نہیں کیے تھے،صفدر عباس نے کہا کہ ہم میڈیا کے دوستوں سے بھی گزارش کریں گے کہ وہ خدارا قومی کھیل کی بحالی اور کھوئے ہوئے مقام کو دوبارہ حاصل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں اور اس کڑے وقت میں پاکستان ہاکی کو اسی طرح کوریج دیں جس طرح کرکٹ کو دیتے ہیں تاکہ پاکستان کا قومی کھیل ہاکی بھی ملک میں مقبول ہوجائے۔ پریس کانفرنس میں اولمپئن قمر ابراہیم ،اولمپئن کامران اشرف ،اولمپئن ناصر احمد،نعیم احمد ،مبشر مختار، طارق میر، ملک خرم اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
Add Comment