Uncategorized @ur

احسان مانی…بس ایک ’’احسان‘‘ کردیں!

حکومتی ایوانوں میں تبدیلی کیساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ میں تبدیلی آگئی ہے اور نجم سیٹھی کے مستعفی ہونے کے بعد آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ بن گئے ہیں۔ ماضی میں حکومتی آشیرباد کیساتھ پی سی بی کے چیئرمین کا منصب سنبھالنے والوں نے مستقبل کے حوالے سے بلند و بانگ دعویٰ کیے مگراحسان مانی نے ’’ہاٹ سیٹ‘‘ سنبھالتے ہی بڑے بڑے دعوے تو نہیں کیے مگرا حتساب کا نعرہ بلند کردیا ہے جس سے بچنے کیلئے ابھی سے بہت سے لوگوں نے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کردیے ہیں۔
نوجوانی کے دنوں میں راولپنڈی میں کالج کی سطح پر کرکٹ کھیلنے والے احسان مانی ہندسوں کے کھیل کے ماہر ہیں اور آنے والے دنوں میں جب وہ پی سی بی کے کھاتے کھولیں گے تو انہیں مالی بے ضابطگیوں کا پتہ چلانے میں کچھ زیادہ مشکل پیش نہیں آئے گی۔ایک ماہ کے دوران پی سی بی کے اکاؤنٹس کو بورڈ کی ویب سائٹ پر ڈالنے کی یقین دہانی کروائی گئی ہے جبکہ تین سال قبل شروع ہونے والی پاکستان سپر لیگ کے پہلے دو ایڈیشنز کے آڈٹ پر ماضی میں سوال اُٹھائے جاتے رہے ہیں اس لیے یوں محسوس ہورہا ہے کہ نئے چیئرمین کی آمد سے پی سی ایل کے مالی معاملات میں شفافیت لائی جائے گی جس کی وجہ سے بورڈ کے کچھ اہم عہدیداروں کے گرد گھیرا تنگ ہوسکتا ہے۔ پی سی بی اور پی ایس ایل کے مالی معاملات کا جائزہ لینا، ان میں کرپشن کی نشاندہی کرنا اور پھر ذمہ داران کیخلاف کاروائی کرنا یقیناًایک مرحلہ وار عمل ہے اور اگر پی سی بی کے نئے سربراہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ کام کسی کارنامے سے کم نہ ہوگا۔
بھارت کیساتھ کرکٹ تعلقات کے حوالے سے احسان مانی سے کوئی واضح لائحہ عمل تو پیش نہیں کیا مگر دو ٹوک الفاظ میں اتنا ضرور کہا کہ بھارت سے کرکٹ کھیلنے کیلئے قوم کے عزت و وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاک بھارت کرکٹ کا معاملہ ان دنوں آئی سی سی تنازعات کمیٹی کے پاس ہے جس کی دیانتداری پر احسان مانی کو کسی قسم کا شک نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماضی میں آئی سی سی کا حصہ رہنے والے پی سی بی کے سربراہ کو یقین ہے کہ جلد ہی پاک بھارت باہمی سیریز کا تنازعہ حل ہوجائے گا ۔دوسری جانب احسان مانی پی ایس ایل کا مکمل طورپر پاکستان میں انعقاداور انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کیلئے پر عزم اور پر امید ہیں مگر انہوں نے پاکستان میں بین الاقوامی میچز کے انعقاد کے حوالے سے کوئی ٹائم فریم دینے سے گریز کیا۔
احتساب اور معاملات میں شفافیت لانے احسان مانی نے گراس روٹ لیول پر کرکٹ کو منظم اور بہتر کرنے پر زور دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں سکول، کلب اور ڈسٹرکٹ کی سطح سے لے کر ریجنز تک کرکٹ کا ایسا ڈھانچہ ترتیب دیا جائے گا جس سے پاکستان میں کرکٹ پروان چڑھے۔ پی سی بی کے پیٹرن اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کئی برسوں سے پاکستان ڈومیسٹک کرکٹ کو علاقائی ٹیموں تک محدود کرنے کی بات کرتے رہے ہیں لیکن یوں لگ رہا ہے کہ سابق کرکٹرز سے ملاقات کے بعد ورلڈ کپ 1992ء کے فاتح کپتان اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ ریجنز اور ڈیپارٹمنٹس کو ایک ساتھ لے کر چلا جائے اور یہی وجہ ہے کہ احسان مانی نے بھی اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ ڈیاپرٹمنٹس اور ریجنز کو ساتھ لے کر چلیں گے مگر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے چیئرمین پی سی بی ایک ٹاسک فورس بنائیں گے جس کی ذمہ داری ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے اور دیگر معاملات کے متعلق چیئرمین کو اپنی سفارشات و تجاویز پیش کرنا ہے جس کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ کے فارمیٹ کے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکے گا۔پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈیپارٹمنٹس کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور نئے سیٹ اَپ میں بھی ڈیپارٹمنٹ کی ٹیموں کو جگہ دینا ہوگی جنہوں نے کرکٹ کیساتھ ساتھ دیگر کھیلوں میں سینکڑوں کھلاڑیوں کو روزگار دیا ہوا ہے۔
ڈومیسٹک کرکٹ پی سی بی کو درپیش چند بڑے مسائل میں سے ایک ہے مگر بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ابھی تک پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور یہی وجہ ہے کہ ہر آنے والے دن کیساتھ ڈومیسٹک کرکٹ کے مسائل میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔احسان مانی اگر حقیقی طور پر پاکستان کرکٹ پر کوئی ’’احسان‘‘ کرنا چاہتے ہیں تو پھر ان ڈومیسٹک کرکٹ کے معاملات کو ٹھیک کرنے پر پورا زور لگا دینا چاہیے کیونکہ یہی وہ کرکٹ ہے جو پاکستان کرکٹ اور قومی ٹیم کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
پی سی بی میں احتساب کرنے کی بدولت ناپسندیدہ عناصر سے جان چھوٹ جائے گی ممکن ہے کہ یہاں سے لوٹا گیا پیسہ بھی پی سی بی کے خزانے میں آجائے۔پی سی ایل کے میچز پہلے بھی پاکستان میں منعقد ہوچکے ہیں اور اگلے سیزن میں ان میچز کی تعداد میں اضافہ ہونا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہوگی جس کا آغاز سابق چیئرمین نے کیا تھا جبکہ پاک بھارت کرکٹ تعلقات میں بہتری میں اتنی جلدی ممکن ہے اس لیے اگر احسان مانی چاہتے ہیں کہ آنے والے برسوں میں انہیں پی سی بی کے حوالے سے یاد رکھا جائے تو پھر انہیں ڈومیسٹک کرکٹ کے نظام کو ٹھیک کرنا ہوگا جو فی الوقت پاکستان کرکٹ کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے ۔اگر احسان مانی نے پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر، منظم اور ہر لحاظ سے ’’فرسٹ کلاس‘‘ کردیا تو یہ ان کا پاکستان کرکٹ پر ’’احسان‘‘ ہوگا!