کرکٹ

ابھی حفیظ کی ضرورت ہے

“جب بھی حفیظ بھائی کی ضرورت ہوگی انہیں ٹیم میں شامل کرلیا جائے گا1″ایشیا کپ کیلئے متحدہ عرب امارات روانہ ہونے سے قبل قومی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محمد حفیظ مستقبل کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں اور یہ ایسا قطعاً نہیں ہے کہ ” پروفیسر” کو نظر انداز کیا جارہا ہے۔اسی طرح کی بات چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی کی کہ فی الوقت محمد حفیظ کی ٹیم میں جگہ نہیں بن رہی لیکن جب ٹیم کی ضرورت ہوگی تو محمد حفیظ کو موقع دیا جائے گا۔
چیف سلیکٹر اور کپتان اگر سمجھتے ہیں کہ محمد حفیظ کی ضرورت ختم نہیں ہوئی تو پھر حفیظ کو ٹیم میں شامل کرلیا جانا چاہیے کیونکہ 37سالہ محمد حفیظ فارم ، فٹنس اور پرفارمنس تینوں کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں۔سلیکشن کمیٹی نے ایشیا کپ کیلئے لگائے جانے والے کیمپ میں محمد حفیظ کو بلایا جس سے یہی تاثر مل رہا تھا کہ سابق کپتان کو ایشیا کپ کے اسکواڈ میں جگہ مل جائے گی مگر ٹیم کا اعلان کرتے ہوئے جن دو کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل نہ کیا گیا ان میں ایک محمد حفیظ تھے۔ چمپئنز ٹرافی میں پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے محمد حفیظ نے نیوزی لینڈ کے ٹور پر بھی دوسرے بیٹسمینوں کے مقابلے میں قدرے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا لیکن زمبابوئے میں دو اننگز کی ناکامی نے محمد حفیظ کے انٹرنیشنل کیرئیر پر”سٹاپ” لگا دیا ہے جبکہ زمبابوئے کیخلاف پانچویں اور آخری ون ڈے میں فخر زمان اور امام الحق میں سے کسی ایک اوپنر کو باہر بٹھا کر محمد حفیظ کو کھلانے کی پیشکش کی گئی جسے “پروفیسر” نے ٹھکرا دیا کہ “ایک میچ زیادہ کھیلنے سے میرے کیرئیر پر سرخاب کے پر نہیں لگ جانے کہ میں کسی نوجوان کھلاڑی کا راستہ روکوں لیکن میں عزت کیساتھ کھیلنا چاہتا ہوں اور عزت کیساتھ اس کھیل کو خیر باد کہنے کی خواہش رکھتا ہوں”
اگر موجودہ ون ڈے یا ٹی20ٹیم کی بات کی جائے تو اس میں یقینا فخر زمان کیساتھ امام الحق اور بابر اعظم عمدگی سے اننگز کا آغاز کررہے ہیں مگر محمد حفیظ کو مڈ ل آرڈر میں استعمال کیا جاسکتا ہے جہاں ایک تجربہ کار بیٹسمین کی ضرورت اب بھی باقی ہے جو شعیب ملک کیساتھ مل کر مڈل آرڈر کو مضبوط بنا سکتا ہے ۔اس کے علاوہ محمد حفیظ کی موجودگی سے کپتان کو بالنگ کا آپشن بھی دستیاب ہوجاتا ہے اس لیے یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ابھی قومی ٹیم کو محمد حفیظ کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر صرف ضرورت کی بات ہے تو وائٹ بال کرکٹ کے مقابلے میں ٹیسٹ میچز میں پاکستان کو محمد حفیظ کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ مصباح الحق اور یونس خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد مڈل آرڈر میں پیدا ہونے والا خلا پُر نہیں ہوسکا جبکہ سری لنکا ، آئرلینڈ اور انگلینڈ کیخلاف ہونے والے ٹیسٹ میچز میں بھی یہ واضح ہوگیا ہے کہ پاکستانی ٹیم کی اوپننگ اب بھی مسائل کا شکار ہے جس میں اظہر علی کو نمبر تین سے اُٹھا کر اوپنر بنایا گیا اور دوسری جانب سمیع اسلم، شان مسعود اور امام الحق بھی ابھی تک ٹیسٹ اوپنر کی حیثیت سے خود کو منوا نہیں سکے ۔محمد حفیظ نے حال ہی میں قائد اعظم ٹرافی کے میچ میں ایک اننگز میں چھ کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے اپنی آف اسپن بالنگ کی صلاحیتوں کو بھی ثبوت دے دیا ہے اور آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں کھبے بیٹسمینوں کے سامنے محمد حفیظ کی آف اسپن بالنگ کافی موثر ثابت ہوسکتی ہے ۔


بات پھر ضرورت کی ہے کہ تینوں فارمیٹس میں محمد حفیظ کی “ضرورت” باقی ہے لیکن جو لوگ بااختیار ہیں وہ شاید یہ ضرورت پوری کرنا نہیں چاہتے ۔یہ درست ہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستانی بیٹسمینوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے مگر یہ کارکردگی زیادہ تر کمزور ٹیموں کے خلاف سامنے آئی ہے جسے کچھ لوگ “ہنی مون پیریڈ”قرار دے رہے ہیں اب ایشیا کپ سے پاکستان ٹیم کا اصل امتحان شروع ہوگا جس کے بعد آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں پاکستانی بیٹسمینوں کی صحیح معنوں میں آزمائش ہوگی ۔چیف سلیکٹر اور کپتان یہ کہہ چکے ہیں کہ حفیظ کی “ابھی” ضرورت نہیں اور ممکن ہے کہ پاکستانی ٹیم کو جنوبی افریقہ کے مشکل ٹور پر محمد حفیظ کی “ضرورت” پڑ جائے کیونکہ جنوبی افریقہ میں کچھ بیٹسمینوں کو بچانے کی کوشش کی جائے گی کہ ان کے اعدادوشمارکہیں بگڑ نہ جائیں جیسا کہ نیوزی لینڈ کی مشکل وکٹوں پر ان فٹ ہونے کا ڈرامہ رچایا گیا تھا۔
سینئر کھلاڑیوں کو رسوا کرکے قومی ٹیم سے دور کرنے کی روایت اب ختم ہوجانی چاہیے اور اگر کچھ لوگوں کو محمد حفیظ ذاتی طور پر پسند نہیں ہے تو انہیں بھی ذاتی پسند و ناپسند ایک طرف رکھتے ہوئے محمد حفیظ کی خدمات سے استفادہ کرنا چاہیے کیونکہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ اب بھی قومی ٹیم کو محمد حفیظ کی ضرورت ہے!!