ایشیا کپ کرکٹ

کرکٹ کا ٹاکرا…مسخروں کا تماشہ نہیں

آج پھر پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں ایشیا کپ میں مدمقابل ہیں اور اس ایونٹ میں یہ دونوں ٹیموں کا دوسرا مقابلہ ہے۔ گروپ اسٹیج میں بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست دی تھی جس کے بعد دوسرا میچ پاکستان کیلئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوچکا ہے۔پہلے میچ سے قبل جس طرح پاکستانی میڈیا نے توقعات کے غبارے میں ہوا بھری تھی وہ اب نکل چکی ہے اور نہ صرف پاکستانی ٹیم بلکہ پاکستانی میڈیا کے ہوش بھی ٹھکانے آچکے ہیں۔ مختلف ٹی وی چینلز نے بھارتی چینلز کیساتھ مقابلہ کرتے ہوئے پاک بھارت میچ کو ایک جنگ میں بدل دیا تھا جس میں دونوں اطراف سے بلند و بانگ دعوے بھی کیے گئے اور ایک دوسرے پر پھبتیاں کسیں اور جگتیں ماریں۔کچھ تو اس حد تک آگے نکل گئے کہ ہاتھی ،بندر،شیر اور دیگر جانوروں سے پاکستان کی جیت کی پیشن گوئیاں تک کروادیں ۔
19ستمبر کی شام تک ٹی وی چینلز پر ایک’’ سرکس‘‘ لگا ہوا تھا جس میں سب کچھ تھا مگر کرکٹ سے متعلق کوئی سنجیدہ بات نہیں تھی اور افسوس اس بات کا بھی ہے کہ اکثرٹی وی چینلز نے ریٹنگ بڑھانے کیلئے فصلی بٹیروں کو کرکٹ ٹرانسمیشن کا میزبان بنادیا مگر سابق ٹیسٹ کرکٹرز بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کیلئے اس ’’کامیڈی شو‘‘ کا حصہ بن گئے۔
پاک بھارت مقابلوں پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوتی ہیں اور دونوں ممالک سے تعلق رکھنے والے کرکٹ شائق ہر صورت اپنی ٹیم کو فتحیاب دیکھنا چاہتے ہیں ۔ان جذباتی شائقین کے جذبوں کو ہوا دینے میں ٹی وی چینلز کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور ایک ایسا ماحول بنا دیا جاتا ہے کہ جیسے دو ممالک کے درمیان کرکٹ کا مقابلہ نہیں بلکہ جنگ کی تیاریاں ہورہی ہیں۔جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ شکست کی صورت میں کوئی اپنا ٹی وی سیٹ توڑ دیتا ہے،کوئی کھلاڑیوں کو پتلے جلاتا ہے اور کوئی ان ہیروز کو صلواتیں سناتے ہوئے ایک لمحے میں ہیرو سے زیرو بنا دیتا ہے ۔
یہ جنگ کا نہیں کرکٹ کا میدان ہے اور اس میں اچھی کارکردگی دکھانے والی ٹیم کامیابی کا تاج اپنے سر پر سجائے گی اور یقین جانیے کہ میچ سے پہلے ٹی وی اسکرینز پر اُچھلنے کودنے والے ’’جوکرز‘‘ ان مقابلوں پر قطعی اثر انداز نہیں ہوسکتے اور ان کا کام محض اپنے چینلز کی ریٹنگ بڑھانے اور شائقین کو ’’گمراہ‘‘ کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔شائقین کو چاہیے کہ وہ مختلف ٹی وی چینلز پر ’’اینٹرٹینمنٹ‘‘ تلاش کرنے کی بجائے کرکٹ کو کھیل کو سمجھیں اور پاک بھارت مقابلے کا لطف اُٹھائیں جس میں انہیں اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ کون سی ٹیم بہتر ہے ، کون سی ٹیم بہتر انداز میں دباؤ برداشت کرسکتی ہے ، کون زیادہ مثبت کرکٹ کھیلتا ہے ، کس کا بالنگ اٹیک متنوع ہے ،کس کی بیٹنگ لائن میں گہرائی ہے ۔اگر کھیل کی سمجھ بوجھ پرجذباتیت کا تڑکہ لگا لیا جائے تو کچھ مذائقہ نہیں لیکن ٹی وی اسکرینز پر لوٹ پوٹ ہونے والے ’’مسخروں‘‘ کو حرفِ آخر سمجھ کر اندھا دھند جذبات میں بہہ کر پاک بھارت مقابلہ دیکھنا عقلمندی نہیں ہے کیونکہ یاد رکھیں یہ صرف اور صرف کرکٹ کا ٹاکرا ہے …مسخروں کا تماشہ نہیں!!

Add Comment

Click here to post a comment