کرکٹ

پی سی بی کا کپتان نامہ

کپتان کی کپتانی ورلڈ کپ تک برقرار رہے گی:چیئرمین پی سی بی
یہ بیان احسان مانی کا نہیں بلکہ سابق چیئرمین پی سی بی شہریار خان کا ہے یہ بیان انہوں نے ان حالات میں دیا جب سابق کپتان مصباح الحق کو ہٹائو اور شاہد افریدی کو کپتان بنائو مہم عروج پر تھی
اتفاق کی بات ہے کہ مصباح الحق کو ہٹانے کے مطالبات بھی ایشیا کپ کے بعد سے ہی سامنے آنے لگے تھے چلیں ان حالات کی جانب رخ کرتے ہیں
لالا کا ایشون کو چھکا تو سب کو یاد ہوگا اور بھارت کے میچ سے قبل بنگلہ دیش والا میچ بھی مجھے تو یاد ہے جس میں فواد عالم کی زمیدارانہ اینگز اور آخری لمحات میں شاہد افردی کی دھواں دھار بلے بازی سے کی بدولت ہم نے بنگلا دیش سے میچ چھین لیا تھا اور پھر اسی ٹورنامنٹ کے اگلے میچ میں شاہد افریدی نے ایشون کو چھکا لگا کر بھارت کے چھکے چھڑا دیئے پاکستان ایشیا کپ 2014تو اپنے نام نہ کرسکا تاہم بھارت کو ہرا کر شاہد افریدی اسٹار سے سوپر اسٹار اور ہیرو سے سوپر ہیرو بن گئے …..بس پھر کیا تھا ایک آواز لگی کے کپتان کو تبدیل کرو ساتھ ہی آوازیں لگنا شروع ہوگئیں کے لا لا کو کپتان بنا دو ….
پاکستان ٹیم ایشیا کپ کھیل کر وطن واپس پہنچی، شاہد افریدی اور فواد عالم جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ پر پہنچے،میڈیا ٹاک کے دوران میں نے شاہد آفریدی سے سوال کیا کہ
ایک پرسیپشن یہ بھی آرہا ہے کہ نیا کپتان بنا دیا جائے اور کپتان کو جارح مزاج ہونا چاہئے اگر اس موقع پر آپ کو زمیداری دی گئی تو قبول کرینگے؟
شاہد افریدی کا جواب تقریبا ہاں میں ہی تھا انہوں نے کہا کہ ملک اور قوم کے لئے جو بھی زمیداری دی جائے گی قبول کرونگا مگر پی سی بی کو چاہئے کہ جو بھی فیصلہ کرے جلد کرے
اب کیا تھا نیوز ہیڈلائن بن گئی مصباح اور افریدی کی سپورٹرز ایک دوسرے سے لڑنے لگے اور اسی دوران قومی ٹیم مصباح کی قیادت میں یو اے ای میں سیریز کھیلنے چلی گئی دوسری جانب ورلڈ کپ 2015 قریب آتا گیا اور یہاں یہی بحث چلتی رہی کہ عالمی کپ میں پاکستان کی قیادت کون کرے گا ؟؟؟؟…یہی نہیں اب تو ٹیمیں عالمی کپ2105کے لئے اپنے اسکواڈ تشکیل دے رہی تھیں اور پورے ملک کا ایک ہی سوال تھا کپتان مصباح ہونگے یہ افریدی حد تو یہ تھی کہ اب کھلاڑیوں کی رائے بھی تقسیم ہوچکی تھی اور صورتحال بد سے بدترین ہوتی جارہی تھی قومی ٹیم کے دو عزیم کھلاڑیوں کے درمیان دوریاں بھی دکھنے لگیں تھیں
بدترین صورتحال میڈیا کے دبائو کے بعد عالمی کپ سے چند ہفتوں قبل اس وقت کے چیئرمین پی سی بی شہریار خان میڈیا پر آہی گئے اور ایک اعلان کردیا کہ
عالمی کپ میں قومی ٹیم کی قیادت مصباح الحق ہی کرینگے
جس کہ بعد صورتحال واضح ہوئی اورکرکٹرز قوم سب کو پتا چل گیا کہ انکا کپتان ورلڈ کپ تک مصباح ہی ہے …بات صرف اتنی سی ہے کہ جو بات شہریار خان نے کئی ماہ بعد بولی اگر ایشیا کپ کے اختتام پر ہی بول دیتے تو کپتان کھلاڑیوں اور منجمنٹ اپنی اپنی سمت متعین کرلیتے کیوں کہ میدان کے اندر ٹیم کو چلانے والاکپتان ہی ہوتا ہے کوچ یہ سیلکٹر نہیں
اس لمبی تحریر لکھنے کا مقصد بھی یہی ہے کہ موجودہ چیئرمین پی سی بی خود میدان میں آئیں اور اپنے موجودہ کپتان کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کو دفن کریں
یاد رکھیں عالمی کپ 2019 انگلینڈ میں ہے اور ان میدانوں میں سرفراز احمد کا رکارڈ بھی سب کے سامنے ہے جو جیت سے جا ملتا ہے.
چیئرمین پی سی بی کو پاکستان کرکٹ بورڈ کی اسی پالیسی کو لےکر سرفراز کے ساتھ چلنا ہوگا جو مصباح الحق کے لئے پچھلے ورلڈ کپ میں تھی
آخر میں مزید یہی کہنا چاہتا ہوں ورلڈ کپ سے چند ماہ قبل کپتان کی تبدیلی سے بہتر ہے کہ کپتان کو اعتماد دیں یہی پاکستان کرکٹ کے لئے بہتر ہے اسکے علاوہ تباہی ہے

خضر اعظم

 

 

 

 

 

 

Add Comment

Click here to post a comment