کرکٹ

!!پروفیسر…سرخرو

’’کتنی مرتبہ آپ خود کو ثابت کرو گے؟‘‘
دبئی ٹیسٹ کے پہلے دن سنچری اسکور کرنے کے بعد محمد حفیظ کا یہ سوال ان لوگوں کو بغلیں جھانکنے پر ہی نہیں بلکہ منہ چھپانے پر مجبور کررہا ہے جنہوں نے ’’پروفیسر‘‘ کو خاموشی سے گھر جانے پر مجبور کرنا چاہا تھا مگر آج حفیظ کے 126رنز نے نہ صرف اس کے کیرئیر کو نئی زندگی دے دی ہے بلکہ محمد حفیظ کے راستے میں کانٹے بچھانے والوں کے سروں کو بھی جھکا دیا ہے۔
6ستمبر کو لاہور میں محمد حفیظ سے میری ملاقات ہوئی جب’’پروفیسر‘‘اپنی ریٹائرمنٹ کا ارادہ موخر کرتے ہوئے ڈومیسٹک کرکٹ میں واپس آکر ون ڈے میچ میں 83رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر سلیکشن کمیٹی کو یہ پیغام دے چکا تھا کہ وہ ہمت نہیں ہارے گااور اپنی پرفارمنس سے سلیکٹرز پر دباؤ ڈالتا رہے گا۔ میری اور ’’پروفیسر‘‘ کی یہ ملاقات آف دی ریکارڈ تھی اس لیے یہاں تفصیلات نہیں بتا سکتا مگر ایک ماہ پہلے ہونے والی اس ملاقات میں مجھے یہ اندازہ اچھی طرح ہوگیا تھا کہ مسکراتے ہوئے چہرے اور پرعزم لہجے میں بات کرنے والا حفیظ ہمت نہیں ہارے گا اور ان لوگوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا جو 37سالہ محمد حفیظ کو پاکستانی ٹیم میں نہیں دیکھنا چاہتے۔اس کے بعد جب حفیظ نے قائد اعظم ٹرافی کے دونوں فارمیٹس میں رنز کے انبار لگانا شروع کیے تو مجھے حفیظ کی واپسی کا یقین ہوچکا تھا ۔اپنی ڈومیسٹک کرکٹ میں فارم کے متعلق ’’پروفیسر‘‘ کا اپنی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ ’’مجھے کوئی ڈر نہیں تھا کیونکہ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی پرفارمنس دے رہا تھااور مجھے امید تھی کہ جب درست وقت آئے گا تومجھے بلالیا جائے گا ‘‘
ستمبر کی پہلی تاریخوں میں محمد حفیظ نے ایک پریس کانفرنس کا منعقد کرنے کا فیصلہ کیا جس میں ممکنہ طور پر سابق پاکستانی کپتان نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنا تھا مگر اُس پریس کانفرنس سے حفیظ کو خاموشی سے واپس آنا پڑا کیونکہ عین وقت پر ’’پروفیسر‘‘ کی اہلیہ اور سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر نے حفیظ نے ’’سخت ‘‘ فیصلے سے روک دیاجس کا اظہار محمد حفیظ نے ان الفاظ میں کیا کہ’’پچھلے کچھ عرصے میں مجھے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور ایشیا کپ میں جب مجھے منتخب نہیں کیا گیا تو میں ذہنی طور پر اس کیلئے تیار نہیں تھا اور شاید میں کوئی ایسا قدم اٹھا لیتا جو میرے کیرئیر کیلئے اچھا نہ ہوتا مگر اس وقت میری اہلیہ اور شعیب اختر نے مجھے روکا‘‘ مگر آج دبئی میں حفیظ پوری آب و تاب اور اعتماد کیساتھ پریس کانفرنس کررہا تھا اور ہر طرف پروفیسر صاحب کی جے جے کار ہورہی تھی۔ سچ ہے وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ۔
نپے تلے انداز میں بات کرنے والے محمد حفیظ نے سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ کو کھل کر لتاڑا جنہوں نے حفیظ کو ایشیا کپ سے ڈراپ کرنے کے بعد ٹیسٹ سیریز کے آغاز سے دو دن پہلے حفیظ کو 18ویں کھلاڑی کے طو رپر ٹیم میں شامل کیا ’’اسکواڈ کا اعلان ہونے کے بعد مینجمنٹ نے مجھے 18 ویں رکن کے طور پر منتخب کیا گیا ۔مجھے نہیں پتہ کہ ان کا ذہن کیا تھا مگر میں نے اسے چیلنج کے طور پر لیا ‘‘
ایشیا کپ سے قبل لگائے گئے تربیتی کیمپ میں محمد حفیظ کوبھی طلب کیا گیا مگر سلیکشن کمیٹی نے 200ون ڈے انٹرنیشنلز کے تجربے سے لیس محمد حفیظ کو ٹیم سے ڈراپ کردیا جو سینئر کھلاڑی کیساتھ سراسر زیادتی تھی۔ اس حوالے سے محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ ’’میں بہت زیادہ ذہنی تناؤ کا شکار تھا مگر میں سمجھتا ہوں کہ اللہ سب سے بڑا کارساز ہے ۔شاید میری یہاں واپسی ہونا تھی ورنہ ممکن ہے کہ میں اس وقت کچھ اور کررہا ہوتا۔‘‘ اور یہ بات بالکل درست ہے کیونکہ آج فیصل آباد میں ہونے والے چیریٹی میچ میں محمد حفیظ کی شرکت یقینی تھی اور فیصل آباد کے لوگ دوسرے اسٹارز کیساتھ ساتھ محمد حفیظ کو ایکشن میں دیکھنے کی تیاری کرچکے تھے مگر دیکھیں قمست نے کیسا پلٹا کھایا۔
محمد حفیظ نے گزشتہ مہینوں میں ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ وہ عزت کیساتھ اس کھیل کو خیرباد کہنا چاہتا ہے اور جب تک وہ کھیل سکتا ہے وہ پاکستان کیلئے کھیلنا چاہے گا’’ہر کھلاڑی یہ چاہتا ہے کہ وہ عزت کیساتھ چھوڑے اورمیں بھی یہی چاہتا ہوں ۔ میری اولین ترجیح پاکستان ہے اور جب تک مجھ میں جان ہے میں پاکستان کیلئے عزت کیساتھ کھیلنا چاہوں گا ۔
اپنی پریس کانفرنس میں محمد حفیظ نے ڈھکے چھپے لفظوں میں یہ پیغام دے دیا کہ سلیکشن کمیٹی اور ٹیم مینجمنٹ اگر ’’پروفیسر‘‘ کو ناکام ہوتے ہوئے دیکھنا چاہتے تھی تو آج انہیں حفیظ نے غلط ثابت کردیا ’’جو لوگ آپ کی بری پرفارمنس کا انتظار کررہے ہوتے ہیں وہ آپ کو چیلنج کرتے ہیں کہ آپ اپنی بہترین پرفارمنس دو۔ جب بھی مجھے چیلنج کیا جاتا ہے تو اللہ نے میری بہت مددکی اور میں نے پرفارم کیا ہے‘‘
آسٹریلیا کیخلاف 126رنز کی اننگز نے محمد حفیظ کو سب کچھ بھلا دیا ہے جس کا کہنا تھا کہ ’’میں ساری چیزیں پیچھے چھوڑ کر آج کا میچ کھیلنے آیا تھا کہ اگر اللہ نے مجھے عزت دینا ہوگی تو مل جائے گی‘‘ یقیناًاس کم بیک سنچری اننگز نے حفیظ کو ایک مرتبہ پھر عزت دے دی ہے جو ایک مرتبہ پھر مرکزنگاہ ہے اوراب ورلڈ کپ تک محمد حفیظ کو کوئی ہلا نہیں سکتا مگر جو لوگ محمد حفیظ کے کیرئیر کے سامنے ’’فُل سٹاپ‘‘ لگا چکے تھے اب اُن کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں!!