کرکٹ

ہیڈ کوچ کی حد کیا ہے؟

سرفرازاحمدٹیم کا کپتان ہے اور میدان کے اندر فیصلہ سازی کا حق بھی کپتان کو حاصل ہے کیونکہ ان فیصلوں پر جواب دہی بھی کپتان سے طلب کی جاتی ہے۔کوچ اور کپتان مل کر گیم پلان بناتے ہیں مگر یہ ضروری نہیں ہے کہ میدان کے اندر اس گیم پلان پر عمل درآمد کیا جائے جس کی ہدایت کوچ نے کی ہو۔ دبئی ٹیسٹ کے آخری دن مکی آرتھر چاہتے تھے کہ یاسر شاہ اور محمد عباس بالنگ کا آغاز کرتے ہوئے جلد از جلد وکٹیں حاصل کریں جبکہ میدان میں پہنچ کر سرفراز نے وہاب ریاض سے اٹیک کرنے کا فیصلہ کیا۔ میچ کے بعد مکی آرتھر نے حیران کن طور پر اس ’’راز‘‘ سے پردہ اُٹھا دیا جس نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔
سرفراز کا فیصلہ کتنا غلط تھا اور مکی کی منصوبہ بندی کتنی درست تھی اس پر بحث کی جاسکتی ہے لیکن میچ کا نتیجہ حق میں نہ آنے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ کوچ میڈیا میں آکر اپنا دفاع کرتے ہوئے کپتان پر الزامات لگانا شروع کردے۔ مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ سرفراز نے سینئر کھلاڑیوں کے مشورے پر وہاب ریاض کو بالنگ دی ۔ ان سینئر کھلاڑیوں میں ایک نام محمد حفیظ کا ہے جنہیں واضح طور پر سرفراز کی مدد کرتے ہوئے دیکھا جارہا تھا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد چاہتے تھے کہ محمد حفیظ کو ایشیا کپ کے اسکواڈ میں شامل کیا جائے لیکن مکی آرتھر نے حفیظ کو ڈراپ کروانے میں بھرپور کردار ادا کیا ۔ ابھی وہی محمد حفیظ ٹیسٹ کرکٹ میں کم بیک کرتے ہوئے سنچری داغ دیتا ہے مگر اس کے باوجود ’’پروفیسر‘‘ ہیڈ کوچ کی آنکھوں کھٹک رہا ہے۔
چمپئنز ٹرافی کی جیت کے بعد پاکستانی ٹیم کے سیاہ و سفید کے مالک مکی آرتھر کیلئے یہ قبول کرنا آسان نہیں ہے کہ ان کی اتھارٹی کو کسی بھی طرح چیلنج کیا جائے ۔ چمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد مکی آرتھر نے یہ تاثر دینا شروع کردیا تھا کہ صرف ان کی کوچنگ کی وجہ سے پاکستانی ٹیم نے ٹائٹل جیتا ہے جس کے بعد وہ ناصرف وہ چیئرمین پی سی بی کی آنکھ کا تارا بن گئے بلکہ سلیکشن کمیٹی بھی گورے کوچ کے حکم کی تابع دکھائی دی۔کپتان بھی کوچ کے سامنے سر جھکائے ہوئے دکھائی دیا اور جو مکی آرتھر کے دل میں آیا ویسا ہی ہوتا گیا مگر اب حالات بدل چکے ہیں یا بدل رہے ہیں ۔
سرفراز احمد اگر میدان کے اندر اپنی مرضی کرتا ہے تو مکی آرتھر آگ بگولا ہوجاتا ہے مگرمحمد عامر دس میچز میں خراب کارکردگی دکھانے کے باجود صرف اس لیے کھیلتا رہے کہ مکی آرتھر ایسا چاہتا ہے اور جنید خان کو مسلسل نظر انداز کردینا درست ہوجاتا ہے۔ ایشیا کپ کے ہر میچ میں اگر الیون تبدیل کردی جائے تو مکی آرتھر سے سوال نہیں بنتا؟ چمپئنز ٹرافی کی جیت کا پورا کریڈٹ مکی آرتھر کو دینا جائز ہے تو پھر ایشیا کپ میں ناکامی پر مکی آرتھر سے باز پرس کیوں نہیں کی جاتی ؟
مکی آرتھر کی یہ ہدایت بالکل درست ہوگی کہ یاسر شاہ اور محمد عباس سے بالنگ کا آغاز کروایا جائے لیکن یہ درست نہیں ہے کہ اگر کوچ کی ہدایت پر عمل نہ کیا جائے تو پھر کوچ ،کپتان کے سامنے آکر کھڑا ہوجائے اور ڈریسنگ روم میں ہونے والی منصوبہ بندی کو میڈیا کے سامنے آشکار کردے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کھلاڑیوں کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر شوکاز نوٹس بھیجنے میں دیر نہیں لگاتا لیکن مکی آرتھر کو ’’فری ہینڈ‘‘ دیا ہوا ہے کہ وہ جب چاہے عمر اکمل کو قومی ٹیم کیلئے شجر ممنوعہ بنادے۔ ان فٹ ہونے کے بعد ٹیم سے باہر ہونے والے اظہر علی کیلئے ون ڈے ٹیم میں واپسی کو ناممکن بنا دے۔ محمد حفیظ کو جان بوجھ کر پاکستانی ٹیم سے دور رکھے۔سلیکشن کمیٹی کو یرغمال بنا لے۔ کیا ہیڈ کوچ کو لگام دینے کی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنی ’’حدود‘‘ میں رہ کر کام کرے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کو اب کپتان ، کوچ اور سلیکشن کمیٹی کا دائرہ کار متعین کرنا ہوگا کیونکہ کوچ کو ’’بے لگام‘‘ چھوڑ دینا تباہی کا سبب بن سکتا ہے اور چند ماہ بعد پاکستانی ٹیم نے ورلڈ کپ کھیلنا ہے!