خبریں

آفریدی کو کون’’ اُٹھائے‘‘ گا؟

پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن کی ڈرافٹنگ سے قبل چھ ٹیموں نے 51کھلاڑیو ں کو اپنے اسکواڈزمیں” برقرار” رکھا ہے اور ان میں سے 41کھلاڑیوں کا تعلق پاکستان سے ہے مگر ان 41کھلاڑیوں میں سابق کپتان شاہد آفریدی کا نام شامل نہیں ہے ۔کراچی کنگز نے اُن آٹھ کھلاڑیوں میں شاہد آفریدی کو شامل نہیں کیا جنہیں فرنچائز نے اپنے اسکواڈ میں برقرار رکھا ہے اور اسی بات نے شائقین کرکٹ کی”بے قراری” بڑھا دی ہے کہ پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن میں “لالہ” کہاں جائے گا اور کس ٹیم کی وردی پہنے گا۔
اس سوال کا جواب حاصل کرنے سے پہلے پاکستان سپر لیگ کے قوائد و ضوابط اور اسکواڈز کی ترتیب کے متعلق جاننا بہت ضروری ہے۔ ابتدائی طور پر ہر ٹیم نے 16کھلاڑیوں کو منتخب کرنا ہے جبکہ ڈرافٹ سے قبل ہر ٹیم کے پاس گزشتہ سیزن میں اُن ٹیموں کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑیوں میں سے دس کو برقرار رکھنے کا آپشن موجود تھا۔ صرف اسلام آباد یونائیٹڈ نے دس کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے جبکہ چار ٹیموں نے آٹھ کھلاڑیوںاور ایک ٹیم نے نو کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے۔ اسکواڈ کے 16کھلاڑیوں کی ترتیب کچھ اس طرح ہے کہ پلاٹینم ، ڈائمنڈ اور گولڈ کیٹیگری سے تین تین کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے گا جبکہ سلور سے پانچ اور ایمرجنگ کیٹیگری سے دو کھلاڑیوں کو منتخب کیا جاسکتا ہے۔ ٹیموں کیلئے لازمی ہے کہ پلاٹینم، ڈائمنڈ اور گولڈ کیٹیگری کے مجموعی طور پر نو کھلاڑیوں میں چار پاکستانی اور چار غیر ملکی کھلاڑی شامل کریں جبکہ نویں کھلاڑی کے طور پر پاکستانی اور غیر ملکی کھلاڑیوں میں سے کسی کو بھی منتخب کیا جاسکتا ہے۔ عام طور پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ہر ٹیم پلاٹینم کیٹیگری سے کم از کم ایک غیر ملکی کھلاڑی کو ضرور اپنے اسکواڈ کا حصہ بناتی ہے۔
ان قوائد و ضوابط کی تفصیل جاننے کے بعد یہ مرحلہ مزید دلچسپ ہوجاتا ہے کہ شاہد آفریدی کس ٹیم کا حصہ بنیں گے۔شاہد آفریدی پلاٹینم کیٹیگری میں شامل ہیں اور اس کیٹیگری میں اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز دو ایسی ٹیمیں ہیں جنہوں نے اپنے تین تین کھلاڑیوں کو برقرار رکھا ہے ۔اس لیے یہ بات خارج از امکان ہے کہ شاہد آفریدی دوبارہ کراچی کی ٹیم میں شامل ہوں یا پھر اسلام آباد انہیں اپنا یونیفارم پیش کرے۔پشاور زلمی نے پلاٹینم درجہ بندی میں وہاب ریاض اور حسن علی کو برقرار رکھا ہے اور اب یقینا اس کیٹیگری میں جو تیسرا کھلاڑی پشاور کا حصہ بنے گا وہ یقینی طور پر غیر ملکی ہوگا۔لاہور قلندرز نے پلاٹینم کیٹیگیری میں فخر زمان کو برقرار رکھا ہے اور اب یہ بات کوئی راز نہیں ہے کہ ڈرافٹ میں پہلی باری ملنے پر لاہور قلندرز ابراہام ڈی ویلیئرز کو اپنے اسکواڈ کا حصہ بنائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاٹینم کی تیسری “پِک” میں محمد حفیظ لاہور کی ٹیم کا حصہ بنیں گے جنہیں پشاور نے ریلیز کیا ہے۔
اب صرف دو ٹیمیں ایسی ہیں جن میں شاہد آفریدی کی شمولیت کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ پہلی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ہے جس نے سرفراز احمد اور سنیل نرائن کو پلاٹینم میں رکھا ہے جبکہ اس درجہ بندی میں تیسرے کھلاڑی کے طور پر شاہد آفریدی کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ دوسری ٹیم سابقہ ملتان سلطانز ہے جسے اب “چھٹی ٹیم” کا نام دیا گیا ہے۔ اس ٹیم میں شعیب ملک پلاٹینم میں برقرار رہنے والے واحد کھلاڑی ہیں اور دوسرے کھلاڑی کے طور پر اگر کسی غیر ملکی کا انتخاب بھی ہوتا ہے تو تیسرے کھلاڑی کے طور پر شاہد آفریدی کی شمولیت کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن اس بات کی بھی ضمانت نہیں دی جاسکتی کہ یہ دونوں ٹیمیں پلاٹینم کیٹیگر ی میں ایک پاکستانی کھلاڑی کیساتھ ساتھ دو غیر ملکی کھلاڑیوں کو اپنے اسکواڈ کا حصہ بنا لیں۔
اگر شاہد آفریدی پلاٹینم کیٹیگری میں کسی ٹیم میں منتخب نہیں ہوتے (جس کا امکان کم ہے) تو ماضی کے سپر اسٹار شاہد آفریدی کو تنزلی کا شکار ہوکر ڈائمنڈ کیٹیگری میں آنا پڑے گا۔اس کیٹیگری میں کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے پاس کوئی جگہ خالی نہیں ہے۔پہلی نو نشستوں پر باقی رہ جانے والی تین نشستوںپر اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم تینوں غیر ملکی کھلاڑی منتخب کرنے کی پابند ہے تاکہ لیوک رونکی کیساتھ کم از کم چار غیر ملکی کھلاڑیوں کے قانون پر عمل درآمد کیا جاسکے۔ چھٹی ٹیم بھی پہلے نو کھلاڑیوں میں سے چار پاکستانیوں کو منتخب کرچکی ہے ۔یوں صرف ایک مزید پاکستانی کھلاڑی کی گنجائش باقی ہے ۔ یہی صورتحال پشاور زلمی کیساتھ بھی درپیش ہے جس نے پہلی تین درجہ بندیوں میں منتخب کردہ پانچ کھلاڑیوں میں صرف دو غیر ملکی شامل کیے ہیں ۔مزید دو غیر ملکی کھلاڑیوں کے بعد شاہد آفریدی کو شاید ڈائمنڈ کیٹیگری میں جگہ مل جائے۔لاہور قلندرز نے پہلے پانچ کھلاڑیوں میں صرف ایک غیر ملکی کو شامل کیا اور یوں مزید تین غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد کے بعد صرف ایک پاکستانی کھلاڑی کی جگہ باقی رہ جاتی مگر برقرار رکھے جانے والے کھلاڑیوں کی فہرست جاری کرنے کے بعد لاہور قلندرز نے شاہین آفریدی کو گولڈ سے سلور کیٹیگری میں منتقل کیا ہے جس کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ چار غیر ملکی کھلاڑیوں کا کوٹہ پورا کرنے کے بعد بھی شاہد آفریدی اور محمد حفیظ کو لاہور قلندرز کے اسکواڈ میں شامل کیا جاسکے گا مگر یہ بات بھی طے ہے کہ ان دونوں میں سے ایک کھلاڑی کو نچلی درجہ بندی میں آنا پڑے گا۔
پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی کیلئے صورتحال کافی دلچسپ اور بہت حد تک تشویش ناک بھی ہے ۔اگر شاہد آفریدی کو کسی ٹیم نے کسی ٹیم نے پلاٹینم کیٹیگری میں “اُٹھانے” کی بجائے نچلی درجہ بندی میں دھکیل دیا تو یہ اس بات کا اشارہ ہوگا کہ اب “بوم بوم” کو بھی اپنا ساز و سامان سمیٹ لیناچاہیے!

Add Comment

Click here to post a comment