پی ایس ایل 2018-19 کرکٹ

کون ہوا “پِک” اور کون جائے پکنک؟

لاہور قلندرز نے پچھلے سیزن کے دوران ہی کانوں کو ہاتھ لگا لیے تھے کہ انہوں نے سابق کیوی کپتان برینڈن میکلم کو “پِک” کرکے غلطی کی ہے اور رانا صاحب کے کان “پک” گئے تھے شکست کی خبریں سُن سُن کر…مگر چوتھے ایڈیشن میں ایک اور ریٹائرڈ غیر ملکی سابق کپتان ابراہام ڈی ویلیئرز کو قلندر بنا دیا ہے۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ قلندرز کی تاریخ خود کو دہرائے گی کہ اس ٹیم کا حصہ بننے والا ہر سپر اسٹار غیر ملکی کھلاڑی ناکامی کی دلدل میں جاگرتا ہے یا پھر ڈی ویلیئرز تاریخ کو بدل دے گا۔
پہلے پی ایس ایل کے فاتح کپتان مصباح الحق کو اسلام آباد نے اپنے ساتھ “یونائیٹڈ” رکھنے کیلئے کھلاڑیوں کی رہنمائی کا فریضہ سونپا تو بچوں کیلئے ہسپتال قائم کرنے کا ارادہ کرنے والے مصباح نے فوراً جواب دیا کہ “ابھی تو میں جوان ہوں” یہ مصرعہ مصباح کے منہ سے نکلنے کی دیر تھی کہ جاوید لالہ نے فوراً دوسرا مصرعہ جوڑا …تُو مہمان ،میں تیرا میزبان ہوں” یوں جناب خبر یہ نکلی کہ پشاورنے مصباح کو “ہائر” کرلیا ۔اب ڈیرن سامی کریں گے کپتانی اور مصباح کھیلیں گے عام کھلاڑی کی حیثیت سے !
شاہد آفریدی چھکوں کے کنگ ہیں مگر انہوں نے فیصلہ کرلیا کہ اب کراچی کنگز کی نمائندگی نہیں کرنی ۔ڈرافٹ سے آدھا گھنٹہ پہلے ایک صحافی نے “پکی خبر “دی کہ آفریدی گلیڈی ایٹر بننے جارہا ہے توہمارا جواب یہ تھا کہ بھائی پاکستان کے دو سابق کپتان اکھٹے ہونے جارہے ہیں۔ہماری رائے بچپن میں ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلنے والے شعیب ملک کی رائے سے “میچ” کرگئی یوںشاہد آفریدی”نے نام” چھٹی ٹیم میں شامل ہوگئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چھٹی ٹیم کے تیسرے پلاٹینم کھلاڑی شاہد آفریدی مخالف بالرز کو چھٹی کا دودھ یاد دلائیں گے یا پھر انہیں…چلیں رہنے دیں
عبدالرزاق اور عمران نذیر نے بھی بہت زیادہ محنت کی تھی کہ وہ کسی طرح پی ایس ایل کا حصہ بن جائیں مگر چھ ٹیموں نے ہر مرتبہ دونوں کو “ریجیکٹ”کردیا۔رزاق نے اس سال ڈومیسٹک کرکٹ بھی کھیلی جبکہ چھکوں کے بادشاہ عمران نذیر نے لاہور قلندرز کیساتھ ابوظہبی میں ایک ٹورنامنٹ بھی کھیلا مگر دوسروں کے “آسرے” پر رہنے والے دونوں کھلاڑی بے آسرا ہوگئے۔ واقعی وقت بہت ظالم چیز ہے کہ چند سال پہلے تک جن کھلاڑیوں کے بغیر پاکستانی ٹیم مکمل نہیں ہوا کرتی تھی انہیں اب کوئی فرنچائز بھی اُٹھانے کیلئے تیار نہیں ۔
وقت تو عمرگل کیلئے بھی بدل گیا ہے ۔وہ بھی کیا وقت تھا جب عمر گل ٹی20فارمیٹ میں دنیا کے ٹاپ بالر ہوا کرتے تھے اور اپنی بالنگ سے ہر ٹیم کو “گلڈوز” کردیا کرتے تھے مگر گزشتہ دنوں اپنے ڈیپارٹمنٹ کو ون ڈے کپ جتوانے اور اچھی کارکردگی دکھانے کے باوجود عمر گل کا پی ایس ایل کیرئیر بلڈوز ہوگیا۔
ٹی20نوجوانوں کا کھیل ہے ؟ہوتا ہوگیا مگر اعزاز چیمہ اور شکیل عنصر اس بات کو نہیں مانتے اور وہ مانیں بھی کیوں…اعزاز چیمہ نے دو سے تین فرسٹ کلاس سیزنوں میں عمدہ فٹنس کیساتھ وکٹوں کے انبار لگادیے تو لاہور قلندرز نے 39سالہ تجربہ کار فاسٹ بالر کو ایک مرتبہ پھر پی ایس ایل کھیلنے کا “اعزاز” بخش دیا ہے ۔ وکٹ کیپر شکیل عنصر کی عمر 40برس ہے مگر اس عمر میں بھی “شیک” کی فٹنس کمال کی ہے جو وکٹوں کے پیچھے نہایت پھرتیلا اور وکٹوں کے آگے کسی بھی نمبر پر بیٹنگ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ ٹی20انٹرنیشنلز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والا شکیل اس فارمیٹ میں ایک سنچری بھی اسکور کرچکا ہے ۔شعیب ملک کیساتھ طویل عرصے تک سیالکوٹ اسٹالیئنز کی نمائندگی کرنے والا شکیل عنصر قطعی طور پر برا انتخاب نہیں ہے اور اس بات پر بھی کوئی حیرت نہیں ہے کہ شکیل عنصر چھٹی ٹیم کا ھصہ کیوں ہے۔
گزشتہ سیزن میں دھوم مچانے والے عمران طاہر کو کسی بھی ٹیم نے اپنے اسکواڈ میں نہیں رکھا جس کی بنیادی وجہ اُن دنوں جنوبی افریقی ٹیم کی مصروفیت ہے مگر دو پاکستانی “غیر ملکی” سکندر رضا اور فواد احمد اس مرتبہ پی ایس ایل میں جلوے دکھائیں گے۔ حالیہ عرصے میں ان دنوں کھلاڑیوں نے مختلف ٹی20لیگز میں عمدہ کارکردگی دکھائی ہے اور پھر یہ دونوں کھلاڑی پاکستان میں پی ایس ایل کے میچز کھیلنے کے حوالے سے کسی قسم کی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کریں گے…اب فرنچائزز بھی توچالاک ہوگئی ہیںناں!
کرس لین کا نام سنتے ہیں اب بھی لاہور قلندرز کو ڈراؤنے خواب آتے ہیں ۔آسٹریلین اوپنر کو کسی نے نہیں اُٹھایا جبکہ کرس گیل کی طرف دیکھنے کی بھی کسی نے جرات نہ کی جس کی وجہ شاید گیل کی قلندرز اور کنگز کیلئے پرفارمنس ہے۔ دنیا کا نمبر ایک اسپنر راشد خان بھی پی ایس ایل سے دور ہے مگر ایک اور افغانی اسپنر ظاہر خان اس مرتبہ پی ایس ایل میں ظاہر ہوگا جبکہ نیپال میں بھی پی ایس ایل کے شائقین پیدا ہونگے کیونکہ نوجوان نیپالی اسپنر سندیپ لیمی چینے بھی تو پی ایس ایل میں شامل ہے۔
اب یہ تو وقت بتائے گا کہ ٹیموں نے جن بڑے کھلاڑیوں کا نظر نداز کیا اُن کی کمی محسوس ہوگی یا نہیں اور پھر جو کھلاڑی پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا حصہ بنے ہیں وہ اپنی پرفارمنس سے ٹیموں کو کتنا فائدہ دیں گے۔یہ سب کچھ جاننے کیلئے انتظار کرتے رہیں بس آپ14فروری تک…یا پھر پکنک پر جائیں “اَن پِک” کھلاڑیوں کے ساتھ!!