T10 کرکٹ لیگ کرکٹ

ٹی10یا بالرز کا قتل عام؟

جب حادثاتی طور پر ون ڈے کرکٹ کا جنم ہوا تو روایت پسندوں نے بہت اعتراض کیا مگر شائقین کو یہ فارمیٹ پسند آگیا کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ کے برعکس اس میں ایک ہی دن میں نتیجہ نکل آتا تھا ۔پھر چند برس بعد ایک ’’باغی‘‘ نے کیری پیکر سرکس سجا کر اس فارمیٹ کو ’’رنگین‘‘ کردیا ۔پھر وقت نے مزید کروٹ لی اور 2003ء میں انگلش کرکٹ بورڈ نے ون ڈے کرکٹ کی مقبولیت میں کمی کو دیکھتے ہوئے تین گھنٹے کی ٹی20کرکٹ متعارف کروادی ۔شائقین نے اس فارمیٹ کو بھی ہاتھوں ہاتھ لیا اور کئی برس کی کامیابی کے بعد اب اس فارمیٹ کو چیلنج کرنے کیلئے ٹی10بھی میدان میں آگیا ہے ۔
ٹی20کرکٹ میں پھر بھی منصوبہ بندی کہیں نہ کہیں دکھائی دیتی ہے مگر دس اوورز کی ٹی10کرکٹ تو محض بالرز کا قتل عام ہے جس میں بیٹسمینوں نے اپنے ہاتھوں میں کلہاڑے پکڑے ہوتے ہیں اور وہ گیند کے دو ٹکرے کرنے کے درپے ہوتے ہیں۔ایسی کرکٹ تو ٹیپ بال میں دیکھنے کو ملتی تھی جب آٹھ سے دس اوورز میں ٹیمیں 100سے120رنز بنا دیا کرتی تھیں ۔اب بالکل ایسی ہی کرکٹ ٹی10 فارمیٹ میں دیکھنے کو مل رہی ہے جس میں صحیح معنوں میں چوکوں اور چھکوں کی برسات ہوتی ہے اور بالرز کی حیثیت وہی ہوتی ہے جیسی کسی دھاڑتے ہوئے شیر کے سامنے ہرنوں کے جھُنڈ کی ہوتی ہے۔ٹی 10فارمیٹ کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ جیسے یہ کرکٹ میدان میں نہیں بلکہ ویڈیو گیمز میں کھیلی جارہی ہے جہاں اس طرح کی ہٹنگ ہوتی ہے جس کا میدان میں کھیلی جانے والی کرکٹ میں تصور نہیں کیا جاسکتا۔ٹی10میں ڈاٹ بالز دیکھنے کی حسرت ہی رہتی ہے ، ایل بی ڈبلیو کی اپیلوں کی آواز سنائی نہیں دیتی ۔یوں لگتا ہے کہ دس اوورز کی کرکٹ میں اس کھیل کی بہت سی چیزوں کو ختم کردیا گیا ہے ۔
شارجہ کے میدان پر جہاں ون ڈے کرکٹ کو عروج حاصل ہوا ،اسی تاریخی میدان پر اب ٹی10لیگ کھیلی جارہی ہے ۔چند روزہ مقابلوں میں شرکت کیلئے دنیا بھر کے کھلاڑی بے قرار ہوتے ہیں اور خاص طور پر بیٹسمین اس لیگ کو للچائی ہوئی نظروں سے دیکھتے ہیں جہاں اُنہیں بالرز کا قتل عام کرنے کا لائسنس حاصل ہوتا ہے۔ٹی10لیگ کے آٹھویں میچ میں ناردرن واریئرز نے دس اوورز میں 183رنز کا پہاڑ کھڑا کردیا جو اس فارمیٹ کا سب سے بڑا اسکور ہے ۔حالانکہ کچھ عرصہ پہلے تک ٹی20 فارمیٹ میں 180سے زائد کا ٹوٹل اسکور کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا مگر اب یہ اسکور دس اوورز میں بن رہا ہے۔ویسٹ انڈیز سے تعلق رکھنے والے نکولس پورن نے اس میچ میں 77رنز کی اننگز کھیلی جبکہ یہ زیادہ پرانی بات نہیں ہے جب ون ڈے میچ میں 80کے لگ بھگ رنز بنانے والے بیٹسمین کو داد و تحسین کے ترازو میں تول دیا جاتا ہے۔
ٹی10کے یہ مقابلے ابھی تک نہایت کامیابی سے جاری ہیں۔ان میچز کو دیکھنے کیلئے تماشائیوں بھی جوک در جوک اسٹیڈیم کا رخ کرتے ہیں مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس فارمیٹ کا مستقبل کس قدر دیرپا ہے ۔کیا ٹی20 کرکٹ کی طرح اس کھیل کا یہ نیا فارمیٹ بھی اپنی مقبولیت برقرار رکھ سکے گا یا پھر چند برسوں میں شائقین اس فارمیٹ کو بھول جائیں گے۔
دس اوورز کی اس کرکٹ میں شائقین اور بیٹسمینوں کیلئے بہت کچھ ہے لیکن کھیل میں توازن کی شدید کمی محسوس ہوتی ہے اور یہ توازن ہی کرکٹ کے کھیل کا حُسن ہے جس میں بیٹسمینوں کو یقینا برتری حاصل ہوتی ہے لیکن بالرز کیلئے بھی کچھ نہ کچھ ضرور موجود ہوتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ دس اوورز کی اس کرکٹ نے اس کھیل کی دلکشی چھین لی ہے ۔خوبصورت کور ڈرائیو دیکھنے کو نہیں ملتی مگر مڈ وکٹ کے اوپر سلاگنگ سے لگائے گئے چھکے بے تحاشہ دیکھنے کو ملتے ہیں۔
یقینا ٹی10کرکٹ اس وقت ایک مقبول فارمیٹ ہے جسے ہضم کرنا شاید روایت پسند شائقین کرکٹ کیلئے آسان نہیں ہے مگر بحثیت مجموعی شائقین کی بڑی تعداد نے اس فارمیٹ کو اپنایا ہے جو بالرز کی درگت بنتے ہوئے دیکھ کر محظوظ ہوتے ہیں اور شاید یہی اس فارمیٹ کا مقصد بھی ہے۔