کرکٹ

عامر اور وہاب کا ٹیسٹ کیریئر ختم؟

محمد عباس کی غیر معمولی بالنگ نے بہت سے فاسٹ بالرز کیلئے ٹیسٹ ٹیم میں داخلہ بند کردیا ہے جس میںوہاب ریاض اور محمد عامر جیسے سینئرز بھی شامل ہیں جو کچھ عرصہ پہلے تک ٹیسٹ ٹیم کا حصہ ہوا کرتے تھے لیکن اب محمد عباس کی موجودگی میں یو اے ای کی وکٹوں پر صرف ایک مزید فاسٹ بالر کی جگہ نکلتی ہے جس پر فی الوقت حسن علی نے قبضہ کررکھا ہے۔
پاکستانی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ سینئر فاسٹ بالر وہاب ریاض پر قومی ٹیم کے دروازے بند نہیں ہوئے جبکہ محمد عامر کی ڈومیسٹک کرکٹ میں دکھائی جانے والی کارکردگی پر بھی قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ نے نظریں لگائی ہوئی ہیں ۔دونوں نے ماضی میں پاکستان کیلئے ٹیسٹ کرکٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاید اب وقت بدل چکا ہے۔ محمد عباس نے جس غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے بعد یو اے ای جیسی وکٹوں پر صرف ایک فاسٹ بالر کی جگہ نکلتی ہے جس کیلئے حسن علی موجود ہے جبکہ نوجوان پیسرز میں میر حمزہ اور شاہین آفریدی بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ عثمان شنواری اور فہیم اشرف بھی اپنی باری کا انتظار کررہے ہیں۔
نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ کیلئے محمد عباس فٹ نہیں ہیں جس کا مطلب ہے کہ حسن علی کیساتھ ٹیسٹ اسکواڈ میں موجود میر حمزہ اور شاہین آفریدی میں سے کسی ایک فاسٹ بالر کو موقع دیا جائے گا۔ میر حمزہ اس سیزن میں ٹیسٹ ڈیبیو کرچکے ہیں مگر بدقسمتی سے 26سالہ کھبے فاسٹ بالر کا ڈیبیو زیادہ متاثر کن نہیں رہا ۔ دوسری جانب شاہین آفریدی نے مختصر سے وقت میں ہر سطح پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے اور بہت ممکن ہے کہ نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹیسٹ میں شاہین آفریدی کو ٹیسٹ ڈیبیو کرنے کا موقع مل جائے۔اگر رواں فرسٹ کلاس سیزن کی بات کی جائے تو پشاور کا محمد الیاس، کے آر ایل کا علی شفیق ، حبیب بینک کا خرم شہزاد اور سوئی نادرن کا محمد موسیٰ روشن مستقبل کے حامل فاسٹ بالرز ہیں جبکہ تجربہ کار احسان عادل نے بھی اس سال بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اے ٹیم تک جگہ حاصل کی ہے اور ٹیسٹ پیسر جنید خان اور راحت علی بھی اپنی واپسی کا منتظر ہیں۔
اس تناظر میں دیکھا جائے تو نوجوان اور تجربہ کار فاسٹ بالرز کی ایک قطار ہے جو ٹیسٹ کرکٹ میں محمد عباس کیساتھ نیا گیند کرنے کیلئے تیار کھڑے ہیں ۔ایسی صورتحال میں کیا یہ ممکن ہے کہ محمد عامر اور وہاب ریاض جیسے فاسٹ بالرز کی جلد پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں واپسی ہوسکے جو ماضی قریب میں خراب کارکردگی کی بنیاد پر ’’وائٹ یونیفارم‘‘ سے محروم ہوئے ہیں۔ وہاب ریاض کو آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ سیریز میں موقع ملا جس ے وہ فائدہ اُٹھانے میں ناکام رہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ موجودہ ٹیم کو دیکھتے ہوئے شاید یہ وہاب ریاض کیلئے ٹیسٹ کرکٹ میں آخری موقع تھا جس سے بائیں ہاتھ کا فاسٹ بالر پورا فائدہ نہیں اُٹھا سکا۔ دوسری طرف محمد عامر کو مسلسل خراب فارم کے باعث تینوں فارمیٹس سے ڈراپ کیا گیا ہے جو وکٹوں کے حصول میں بری طرح ناکام دکھائی دے رہے تھے جبکہ کچھ عرصہ قبل بائیں ہاتھ کے فاسٹ بالر نے ٹیسٹ کرکٹ سے بیزاری کا اظہار کیا تھا مگر قومی ٹیم کا کوچنگ اسٹاف بضد تھا کہ محمد عامر کو ٹیسٹ کرکٹ کھلائی جائے کیونکہ فی الوقت عامر پاکستان کا سب سے زیادہ تجربہ کار فاسٹ بالر ہے اور اسی لیے ٹیسٹ کرکٹ میں عامر پر بہت زیادہ بھروسہ کیا جارہا تھا مگر محمد عباس کی غیر معمولی کارکردگی نے کوچنگ اسٹاف کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ محمد عامر پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیں۔
دورہ جنوبی افریقہ کیلئے یقینی طور پر پاکستان کے اسکواڈ میں پانچ سے چھ فاسٹ بالرز شامل ہونگے اور ممکن ہے کہ اس ٹور پر محمد عامر یا وہاب ریاض میں سے کسی ایک کی واپسی ممکن ہوجائے مگر اس کے باوجود فائنل الیون میں جگہ بنانا اب بھی ان دونوں پیسرز کیلئے نہایت مشکل مرحلہ ہے ۔اس بات کا انحصار سلیکشن کمیٹی پر ہے کہ وہ جنوبی افریقہ کے ٹور کیلئے محمد عباس اور حسن علی کیساتھ نوجوان شاہین آفریدی اور میر حمزہ پر بھروسہ کرتے ہوئے جنید خان جیسے تجربہ کار فاسٹ بالر کو بھی اسکواڈ کا حصہ بناتی ہے یا پھر محمد عامر اور وہاب ریاض کو ایک اور موقع دینے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اگر جنوبی افریقہ میں بھی عامر یا وہاب کو ٹیسٹ سیریز میں موقع نہ ملا تو پھر یہ سمجھنا کچھ مشکل نہ ہوگا کہ یہ دونوں فاسٹ بالرز ٹیسٹ کرکٹ میں اپنا وقت پورا کرچکے ہیں اور آنے والا نوجوان پیسرز کا ہے جو مختلف مراحل میں عمدہ کارکردگی دکھانے کے بعد خود کو ٹیسٹ کرکٹ کیلئے اہل ثابت کررہے ہیں۔