کرکٹ

پروفیسر نے “سبق” سیکھ لیا

ٹیپ بال کرکٹ کا چمپئن ’’چندا‘‘ ڈومیسٹک کرکٹ میں چند برسوں کی محنت کے بعد پاکستانی ٹیم کے دروازے پر دستک دینا شروع ہوگیا اور ورلڈ کپ 2003ء میں ملنے والی بدترین ناکامی نے جہاں کئی سپر اسٹارز کے کیرئیر کو تاریک کردیاوہاں ’’چندا‘‘ کو انٹرنیشنل کرکٹ کے اُفق پر چمکنے کا موقع مل گیا جو آنے والے برسوں میں کرکٹ کا ’’پروفیسر‘‘ بن کر سامنے آیا!
محمد حفیظ کا پوراکیرئیر اتار چڑھاؤ کا شکار رہا ہے اور کیرئیر کے آغاز سے لے کر اختتامی دور تک ’’پروفیسر‘‘ کو نشیب و فراز کا سامنا کرنا پڑا ۔ 2003ء کے ’’اُبھرتے ہوئے نوجوان‘‘ کو 2007ء سے اگلے تین برسوں تک گمنامی کے اندھیروں میں گم رہنا پڑا ۔2010ء میں محمد حفیظ کی ’’سیکنڈ اننگز‘‘ شروع ہوئی اور 2012ء میں قیادت کا تاج بھی حفیظ کے سر پر سج گیا ۔ یہ عروج بھی دیرپا نہیں رہا اور پرفارمنس میں اُتار چڑھاؤ کیساتھ ساتھ محمد حفیظ ایک مرتبہ پھر اِن اور آؤٹ کا شکار رہا اور یہ سلسلہ اتنا بڑھ گیا کہ حفیظ نے احتجاجاً ریٹائرمنٹ کی کامیاب دھمکی دی جس کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں سنچری کے ساتھ 38سالہ بیٹسمین کی واپسی ہوئی اور اب محض دو ٹیسٹ سیریز کھیلنے کے بعد دائیں ہاتھ کے ٹاپ آرڈر بیٹسمین نے ٹیسٹ کرکٹ کو ہمیشہ کیلئے الوداع کہنے کا فیصلہ کرلیا۔
محمد حفیظ نے آسٹریلیا کیخلاف دھماکہ خیز انداز میں کم بیک کرتے ہوئے سنچری داغ دی جس کے بعد پریس کانفرنس میں حفیظ نے ڈھکے چھپے الفاظ میں اُن افراد کو بھی کھل کر لتاڑا جو حفیظ اور پاکستانی ٹیم کے درمیان دیوار بننے کی کوشش کررہے تھے مگر کم بیک پر سنچری کرنے کے بعد اگلی سات اننگز میں محمد حفیظ نے صرف 66رنز ہی بنائے اور اب ’’پروفیسر‘‘ نے جنوبی افریقہ کے دورے سے عین پہلے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا ہے جس سے یہ محسوس ہورہا ہے کہ دوسروں کو سبق سکھانے والے ’’پروفیسر‘‘ نے خود بھی سبق سیکھ لیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان پہلے کیوں نہیں کیا گیا جب دو سال سے محمد حفیظ ٹیسٹ ٹیم کا حصہ نہیں تھا ۔ دو سال تک حفیظ ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کیلئے جدوجہد کرتے رہے اور جب ان کی واپسی ہوئی تو چند ایک اننگز کے بعد انہوں نے ہاتھ کھڑے کردیے۔ اگر محمد حفیظ نے یہی کرنا تھا کہ تو یہ اعلان پہلے کردیتے کہ جنوبی افریقہ کے مشکل دورے سے پہلے کسی نئے اوپنر کو ہوم سیریز میں اعتماد دینے کے بعد پروٹیز کے دیس لے جایا جاتا۔ اب حفیظ کی ریٹائرمنٹ کے بعد شان مسعود کی واپسی اور عابد علی کو موقع دینے کی باتیں کی جارہی ہیں ۔اگر ان دونوں کو جنوبی افریقہ کیلئے منتخب کیا جاتا ہے تو یہ ان دونوں کے ساتھ ناانصافی ہوگی کہ انہیں ایک مشکل ٹور میںجھونک دیا جائے اور اگر بدقسمتی سے یہ اوپنرز ناکام ہوتے ہیں تو پھر دوبارہ موقع کیلئے انہیں مزید انتظارکرنا ہوگا۔
یہ کس قدر دلچسپ بات ہے کہ جس فارمیٹ میں محمد حفیظ کی واپسی ہوئی اسی فارمیٹ سے انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا جبکہ دوسری جانب ایشیا کپ سے ڈراپ ہونے والے محمد حفیظ نے وائٹ بال کرکٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ میں ’’پروفیسر‘‘ کی دور اندیشی کا قائل ہوں اور جنوبی افریقہ میں متوقع ناکامی کے خوف سے ممکنہ طور پر حفیظ نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا ہے اور اس کیساتھ ساتھ یہ بھی محسوس ہورہا ہے کہ محمد حفیظ ٹیسٹ کرکٹ چھوڑ کر ایک بہتر ’’ڈیل‘‘ کی ہے کیونکہ آنے والے ہفتوں میں بہت ممکن ہے کہ محمد حفیظ کو ایک بڑے ’’اعزاز‘‘ کے ساتھ ون ڈے فارمیٹ سے رخصت کیا جائے ۔اگر ایسا ہوگیا تو پھرٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا سودا حفیظ کیلئے نفع بخش ثابت ہوگا جس کیلئے کچھ وقت انتظار کرنے کی ضرورت ہے!