ہاکی

کراس اوور کا ’’بونس‘‘

دو میچز میں صرف ایک پوائنٹ کچھ زیادہ اچھی کارکردگی تصور نہیں کی جاسکتی لیکن ان میچز اگر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو یقینا ہاکی ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کی پرفارمنس بہت بہتر رہی ہے جس نے دونوں میچز میںحریفوں کو مشکل وقت دیا ہے اور باآسانی ہتھیار نہیں ڈالے۔ اب کواٹر فائنل سے قبل کراس اوور تک رسائی حاصل کرنے کیلئے پاکستانی ٹیم کیلئے ضروری ہے کہ ہالینڈ کیخلاف آخری گروپ میچ میں بہت کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے۔
اگر اس گروپ کے پوائنٹس ٹیبل کی بات کی جائے تو جرمنی کی ٹیم دونوں میچز جیت کر کواٹر فائنل تک پہنچنے کے قریب ہے جبکہ ہالینڈ ایک فتح اور ایک شکست کے بعد تین پوائنٹس لے کر دوسرے نمبر پر ہے جبکہ پاکستان اور ملائیشیا کی ٹیموں کا صرف ایک ایک پوائنٹ ہے مگر پاکستان کی گول اوسط بہتر ہے ۔9دسمبر کو اس گروپ کے آخری مقابلے کھیلے جائیں گے جس میں پہلے جرمنی اور ملائیشیا میں جوڑ پڑے گا جبکہ پاکستان اور ہالینڈ کی ٹیمیں دن کا آخری میچ کھیلیں گی۔اگر جرمنی کی ٹیم ملائیشیا کو شکست دینے میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر پاکستانی ٹیم ہالینڈ سے ہارنے کے بعد کراس اوور تک رسائی حاصل کرسکتی ہے ۔اس کیلئے شرط یہ ہے کہ پاکستانی ٹیم بھاری مارجن سے شکست نہ کھائے۔آخری میچ میں جرمنی بمقابلہ ملائیشیاکا نتیجہ اس گروپ کی دیگر دونوں ٹیموں پر بہت زیادہ اثر انداز ہوگا۔
اگر جرمنی کی ٹیم ملائیشیا کو زیر کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر ہالینڈ کیلئے کواٹر فائنل تک پہنچنا ناممکن ہوجائے گا اور یہ بات ڈچ ٹیم کو یقینا مایوسی میں مبتلا کرے گی جس کا فائدہ پاکستانی ٹیم کو اٹھانا ہوگا۔ اگر ملائیشیا کی ٹیم جرمنی کے خلاف اَپ سیٹ کرنے میں کامیاب ہوتی ہے تو پھر ہالینڈ اور پاکستان دونوں ٹیموں کیلئے کامیابی کا حصول لازمی ہوجائے گا۔ ایسی صورتحال میں پاکستانی ٹیم کو جارحانہ انداز اپنانا ہوگا اور اس کیلئے فارورڈ لائن کو پچھلے میچز کے مقابلے میں زیادہ بہتر کاکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور جس طرح پہلے دونوں میچز میں چانسز کو ضائع کیا گیا ہے ان چانسز کو گولز میں تبدیل کرنا ہوگا۔
پہلے دونوں میچز میں اگر پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو رائٹ سائیڈ نے کچھ زیادہ بہتر کھیل کا مظاہرہ نہیں کیا اور جتنی بھی ’’مووز‘‘ بنی ہے ان میں لیفٹ سائیڈ کا کردار زیادہ اہم رہا ہے۔ ہالینڈ کی ٹیم نے بھی اب تک کھیلے گئے دونوں میچز میں جارحانہ کھیل کا مظاہرہ کیا ہے اورخاص طور پر ملائیشیا پر تابڑ توڑ حملے کرتے ہوئے سات گول اسکور کیے ۔ پاکستان کیخلاف کھیلتے ہوئے بھی ہالینڈ کی ٹیم کی یہی حکمت عملی ہوگی کہ زیادہ سے گول داغے جائیں اور اس صورتحال میں پاکستان کو اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے ۔ جرمنی کیخلاف کھیلا گیا میچ جس میں گرین شرٹس نے زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگر ایک طرف فارورڈ لائن گول اسکور کرنے میں ناکام رہی تو دوسری جانب دفاعی لائن کی غلطی سے جرمنی کی ٹیم ایک گول کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ ہالینڈ کیخلاف میچ میں پاکستانی ٹیم کو ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ہوگا۔
گزشتہ ورلڈ کپ میں پاکستانی ٹیم ان مقابلوں تک بھی رسائی حاصل نہیں کرپائی تھی اور ان گزشتہ چار برسوں میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی بھی کچھ زیادہ حوصلہ افزا نہیں رہی مگر 2018ء کے ورلڈ کیلئے کوالیفائی کرنے کے بعد پاکستانی ٹیم نے پہلے دونوں میچز میں جس بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وہ یقینا حوصلہ افزا ہے ۔ اگر پاکستانی ٹیم ہالینڈ کیخلاف اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو یہ یقینا پاکستانی ٹیم کیلئے بہت بڑی کارکردگی ہوگی۔ کراس اوور میں ممکن ہے کہ پاکستانی ٹیم اپنے اعصاب پر قابو رکھتے ہوئے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے مگر اس کیلئے ضروری ہے ہالینڈ کیخلاف پاکستانی ٹیم بھرپور پرفارمنس دے۔
پاکستان ہاکی حالیہ برسوں میں جن حالات سے گزری ہے ۔ کھلاڑیوں اور فیڈریشن کے درمیان چلنے والے مختلف تنازعات کا بوجھ کندھوں پر اُٹھائے ہوئے پاکستانی ٹیم بھارت پہنچی ہے اور اب تک جس کارکردگی کا مظاہرہ گرین شرٹس نے کیا ہے وہ قابل ستائش ہے اور اس سے آگے جو بھی پرفارمنس ہوگی وہ پاکستانی ٹیم کیلئے بونس تصور کی جائے گی!