خبریں کرکٹ

!موقع اچھا ہے

جنوبی افریقی کپتان فاف ڈوپلیسزسلو اوور ریٹ کی پاداش میں پاکستان کیخلاف جوہانسبرگ میں سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ نہیں کھیل رہے۔ہاشم آملہ بھی انجری سے واپس لوٹ رہے ہیں،کپتان نیا ہے ،دو بیٹسمین ڈیبیو کررہے ہیں،جنوبی افریقہ کی بیٹنگ لائن قدرے کمزور لگ رہی ہے جبکہ جوہانسبرگ کی وکٹ بھی بیٹسمینوں پر بہت کم مہربان رہی ہے ۔اس تمام تر صورتحال میں اگر قدرت بھی پاکستان پر مہربان ہوگئی اور خاص طور پر بیٹسمینوں نے اپنی صلاحیتوں کے مطابق کھیل پیش کیا تو پھر ممکن ہے کہ نتیجہ بھی کچھ بہتر نکلے۔
گزشتہ برس بھارت کیخلاف ٹیسٹ میچ میں وانڈرز جوہانسبرگ کی وکٹ کو غیر معیاری ہونے کے باعث تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ اس میدان پر کھیلے گئے آخری فرسٹ کلاس میچ میں بھی بیٹسمین کافی حد تک مشکل میں دکھائی دیے۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو بہت حد ممکن ہے کہ پہلے دو ٹیسٹ میچز کی طرح وانڈرز کی وکٹ بھی پاکستانی بلے بازوں کی صلاحیتوں کا کڑا امتحان لے مگر اس بات کی بھی امید رکھنی چاہیے کہ پاکستانی بیٹسمین دو ٹیسٹ میچز کی ناکامی کے بعد سنبھل گئے ہونگے اور آخری ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ کے پیسرز کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
سیریز جیتنے کے بعد اب ہوم ٹیم کی نظریں وائٹ واش پر لگی ہوئی ہیں جبکہ پاکستانی ٹیم کی کوشش ہوگی کہ کسی طرح آخری ٹیسٹ میں شکست سے بچتے ہوئے وائٹ واش کی خفت سے بھی بچ نکلا جائے۔ ماضی میں پاکستانی ٹیم وانڈرز پر کبھی بھی ٹیسٹ میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی لیکن اس مرتبہ سرفراز الیون کے پاس اچھا موقع ہے کہ وہ پہلے دو ٹیسٹ میچز کی ناکامیوں کا ازالہ کرتے ہوئے جوہانسبرگ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرے۔
پاکستانی ٹیم کے کیمپ سے خبریں یہ ہیں کہ چار اننگز میں ناکام رہنے والی پاکستانی بیٹنگ لائن میں اب چھ کی بجائے پانچ بیٹسمینوں کو شامل کیا جائے گا ۔فخر زمان کو تجربات کی بھینٹ چڑھانے کے بعد تیسرے ٹیسٹ سے ڈراپ کرتے ہوئے آل راؤنڈر فہیم اشرف کو موقع دیا جائے گا جو انگلینڈ میں اچھ پرفارمنس دینے کے باوجود ہوم سیریز میں ٹیسٹ میچز نہیں کھیل سکے جبکہ اس بات کا قوی امکان موجود ہے کہ مکمل فٹنس کی صورت میں شاداب خان کو فائنل الیون میں شامل کرتے ہوئے تجربہ کار یاسر شاہ کو باہر بٹھایا جائے گا۔ شاہین شاہ بھی فٹنس مسائل سے دوچار ہیں اور ممکن ہے کہ فاسٹ بالر حسن علی حتمی گیارہ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوجائیں۔
کپتان سرفراز احمد دوسرے ٹیسٹ کی شکست کے بعد اپنے بالرز کو کھل کر لتاڑ چکے ہیں اور ممکنہ طور پر اسی لیے پاکستانی ٹیم جوہانسبرگ میں پانچ بالرز کیساتھ میدان میں اترے گی تاکہ بالنگ میں رہ جانے والی کمی کو پورا کیا جائے ۔پہلے دو ٹیسٹ میچز میں جہاں پاکستان کے بیٹسمینوں نے مایوس کیا وہاں بالرز کی کارکردگی بھی حوصلہ افزا نہیں رہی ہے۔ پانچ بالرز کی موجودگی میں یہ امید کی جاسکتی ہے کہ جوہانسبرگ میں پاکستانی بالرز جنوبی افریقی بیٹسمینوں کو زیادہ رنز نہیں بنانے دیں گے مگر اس کیساتھ ساتھ صرف پانچ اسپیشلسٹ بیٹسمینوں کیساتھ کھیلتے ہوئے سرفراز الیون کو ایک اچھے مجموعے کی بھی ضرورت ہوگی۔
شان مسعود اس سیریز میں اچھی فارم میں دکھائی دے رہے ہیں جبکہ بابر اعظم اور اسد شفیق نے بھی کچھ رنز اسکور کرکے اپنی فارم بحال کرلی ہے لیکن ٹاپ آرڈر میں اظہر علی کی ناکامی اور ایک ففٹی کے علاوہ امام الحق کا فلاپ شو پاکستانی بیٹنگ لائن کی ناکامی کی اصل وجہ ہے ۔اظہر علی جتنا بڑا نام ہے انہیں اس کے مطابق جوہانسبرگ میں کارنامہ ساز اننگز کھیلنا ہوگی جو نا صرف اُن کے کیرئیر کی مضبوطی میں اضافہ کرے گی بلکہ پاکستانی بیٹنگ کو مشکلات سے نکالنے کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
فہیم اشرف کو آخر کار ٹیسٹ ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے اور مجھے یہ محسوس ہورہا ہے کہ فہیم اشرف اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان کیلئے ایکس فیکٹر ثابت ہوگا اور جس طرح موجودہ بالنگ کوچ اظہر محمود نے اپنے کیرئیر کے آغاز پر جنوبی افریقہ میں شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا تھا ممکن ہے کہ فہیم اشرف بھی ویسی کارکردگی کو دہرانے میں کامیاب ہوجائے۔
جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ میچ جیتنا کسی بھی ایشیائی ٹیم کیلئے آسان نہیں رہا اور خاص طور پر پہلے دو ٹیسٹ میچز ہارنے کے بعد آخری ٹیسٹ میں جیت کی توقع رکھنا دیوانے کا خواب ہی معلوم ہوتا ہے مگر ان تمام عوامل کے باوجود پاکستانی ٹیم کے پاس ایک بہترین موقع موجود ہے کہ وہ جنوبی افریقہ میں ٹیسٹ سیریز کا خاتمہ بہتر انداز میں کرسکے کیونکہ وائٹ واش کی صورت میں کسی کے ٹیسٹ کیرئیر کا خاتمہ بھی ہوسکتا ہے!

Add Comment

Click here to post a comment