Uncategorized @ur

وکٹیں کون لے گا؟

ٹھیک ہے چھ اہم کھلاڑیوں کو آرام کروانے کے بعد نئے اور ناتجربہ کار کھلاڑیوں سے فوری طور پر بڑی پرفارمنس کی توقع نہیں کی جاسکتی مگر محمد عامر، فہیم اشرف اورعماد وسیم جیسے فرنٹ لائن بالرز کی موجودگی میں آسٹریلیا کی آٹھ وکٹوں سے کامیابی ان بالرز کی وکٹیں لینے کی صلاحیت کو مشکوک بنا رہی ہے۔
سیریز کے پہلے مقابلے میں شکست کے بعد کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا اور جو کھلاڑی ایک طویل انتظار کے بعد قومی ٹیم میں جگہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں انہیں کارکردگی دکھانے کیلئے کچھ وقت بھی دینا ہوگا۔
حارث سہیل نے کیرئیر کی پہلی سنچری اسکور کی، عمر اکمل کی واپسی عمدہ رہی جبکہ شان مسعود نے اپنے ون ڈے کیرئیر کا آغاز متاثر کن انداز میں کیا اور 280کا ہندسہ ہرگز ایسا نہ تھا جس کا دفاع شارجہ کی وکٹ پر نہ کیا جاسکتا جہاں رنز بنانا اتنا آسان نہ تھا۔
پہلا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے محمد عباس اور ون ڈے ٹیم میں واپسی کرنے والے یاسر شاہ کو کم از کم پہلے میچ کے بعد ایک طرف رکھا جاسکتا ہے کہ ان کی بالنگ پر بات نہ کی جائے کیونکہ ٹیسٹ ٹیم کے مستقل اراکین کو ون ڈے فارمیٹ میں اپنی اہلیت ثابت کرنے کیلئے کچھ وقت دینا ہوگا مگر دوسری جانب محمد عامر، فہیم اشرف اور عماد وسیم ایک طویل عرصے سے پاکستان کیلئے وائٹ بال کرکٹ کھیل رہے ہیں اور حتمی الیون میں بھی ان بالرز کی شرکت یقینی ہوتی ہے۔
محمد عامر کیلئے ون ڈے فارمیٹ میں وکٹیں لینا مشکل سے مشکل تر ہوتا جارہا ہے اور آسٹریلیا کیخلاف اس سیریز میں بائیں ہاتھ کے تجربہ کار فاسٹ بالر سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ وکٹیں لینے کی صلاحیت دوبارہ بیدار کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں پاکستان کیلئے اثاثہ ثابت ہوں لیکن 9اوورز میں59رنز کا جرمانہ کچھ اور ہی کہانی سنا رہا ہے۔
عماد وسیم عام طور پر بالنگ کا آغاز کرتے ہیں مگر سیریز کے پہلے ون ڈے میں پہلی تبدیلی پر گیند کرنے والے عماد وسیم دس اوورز میں 50 رنز دے کروکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور بائیں ہاتھ کے اسپن بالر کی ’’تیز‘‘ گیندیں آسٹریلین بیٹسمینوں کیلئے کسی قسم کی مشکل پیدا نہ کرسکیں۔
آسٹریلیا کے دونوں اسپنرز ناتھن لائن اور ایڈم زمپا نے 20اوورز میں صرف 82رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جبکہ پاکستان کی طرف سے عماد وسیم اور یاسر شاہ کی جوڑی نے 20اوورز میں 106رنز دیے اور وکٹ ایک بھی نہ ملی۔
فہیم اشرف نے عثمان خواجہ کی وکٹ ضرور حاصل کی مگر دوسرے اینڈ سے مناسب سپورٹ نہ ملنے کے باعث فہیم کو بھی 9اوورز میں 50رنز کے بدلے ایک وکٹ ہی مل سکی۔
280رنز کا ہدف ایسا آسان نہ تھا کہ آسٹریلین ٹیم باآسانی یہاں تک پہنچ جاتی مگر درمیانی اوورز میں وکٹ سے محرومی پاکستانی ٹیم کی شکست کا سبب بن گئی۔12ویں اوور میں پہلی وکٹ حاصل کرنے کے بعد پاکستانی بالرز کو اگلی وکٹ کیلئے 31اوورز تک انتظار کرنا پڑا۔
پہلے ون ڈے میں پاکستانی ٹیم کو حسن علی اور شاداب خان کی کمی بری طرح محسوس ہوئی جو درمیانی اوورز میں اہم وکٹیں حاصل کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتے تھے۔ یہ سیریز پاکستانی ٹیم نے حسن اور شاداب کے بغیر کھیلنا ہے اور جو بالرز ان کی جگہ ٹیم کا حصہ بنے ہیں ان کیلئے ضروری ہے کہ وہ درمیانی اوورز میں وکٹیں لیتے ہوئے مخالف ٹیم کیلئے مشکلات کا سبب بنیں کیونکہ موجودہ دور کی ون ڈے کرکٹ میں 350کا ہندسہ بھی محفوظ نہیں ہے اور بڑے سے بڑے مجموعے کا دفاع کرنے کیلئے ضروری ہے کہ وکٹیں لی جائیں!

Check scorecard : http://score.sportsfever360.com/match-detail/series/2330/match/45739/status/completed/