کرکٹ

تھری ڈی !!

170سے زائد رنز بنانے کے باوجود سرفراز الیون کے بولرز اسکور کا دفاع نہ کرسکے اور واحد ٹی20انٹرنیشنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد سرفراز احمد کے بطور کپتان ناقابل شکست رہنے کا ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ۔
پاکستان کی ٹیم عالمی رینکنگ میں نمبر ون ہونے کے باوجود انگلینڈ کی اُس ٹیم سے ہار گئی جس نے تین کھلاڑیوں کو پہلی مرتبہ اس فارمیٹ میں آزمایا اور جس کے کئی اہم کھلاڑی فائنل الیون میں شامل نہ تھے۔
شکست کے اسباب پر بات کریں تو سینئر کھلاڑیوں شعیب ملک اور محمد حفیظ کا نہ ہونا بھی ایک فیکٹر تھا جبکہ شاداب خان کی عدم موجودگی بھی نقصان کا سبب بن گئی۔بابر اعظم اور حارث سہیل کی سنچری شراکت کے باوجود 173رنز کا مجموعہ حاصل کرنا بھی اختتامی اوورز میں بلے بازوں کی ناکامی بیان کررہا ہے اور پھر بولرز نے جس انداز میں ایک اچھے اسکور کے دفاع کی کوشش کی وہ قابل ستائش نہیں ہے۔
اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ یہ صرف تیسرا موقع ہے کہ پاکستانی ٹیم 170پلس ٹوٹل کا دفاع کرنے میں ناکام رہی ہے اور آخری مرتبہ ایسا 2017ء میں ورلڈ الیون کیخلاف لاہور میںہوا تھا ۔
دو بیٹسمینوں نے نصف سنچریاں اسکور کرتے ہوئے 15اوورز میں اسکور 133تک پہنچا دیا تھا اور 8وکٹوں کی موجودگی میں امید کی جارہی تھی کہ آخری پانچ اوورز میں پچاس سے ساٹھ رنز حاصل کرتے ہوئے 190تک پہنچنے کی کوشش کی جائے گی مگر ایک ہی اوور میں بابر اور حارث کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستانی ٹیم ٹریک سے اُتر گئی۔پانچویں نمبر پر آصف علی کا آنا درست تھا مگر بابر کے آؤٹ ہونے کے بعد کپتان سرفراز کو میدان میں اترنا چاہیے تھا جب25 بالز کا کھیل باقی تھا۔سرفراز کا بیٹنگ کیلئے نہ آنا اس لیے حیران کن نہیں تھا کہ کپتان کیلئے اختتامی اوورز میں بڑے اسٹروکس کھیلنا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ آصف علی سے جس لاٹھی چارج کی توقع کی جاتی ہے وہ اس میں اکثر ناکام رہتے ہیں۔
دراصل پاکستانی ٹیم کے پاس سہ جہتی یعنی تھری ڈائمینشنل کھلاڑیوں کی کمی ہے کیونکہ ٹی20 فارمیٹ میں ایسے کھلاڑیوں کی ضرورت ہوتی ہے جو کسی بھی موقع اور نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے کم گیندوں پر زیادہ رنز بنا کر اپنی ٹیم کیلئے ایکس فیکٹر ثابت ہوں یا پھر اپنی غیر معمولی فیلڈنگ یا نپی تلی بولنگ سے اہم وکٹ حاصل کرتے ہوئے میچ کا نقشہ بدل دیں۔
پاکستانی ٹیم میں ایسا کھلاڑی شعیب ملک ہے جو پلک جھپکتے ہی برق رفتار اننگز کھیل کر گرین شرٹس کو میچ میں واپس لے آتا ہے۔ پاکستانی ٹیم میں ایسا کھلاڑی محمد حفیظ ہے جسے صورتحال کے مطابق کھیلنا آتا ہے۔پاکستانی ٹیم میں ایسا کھلاڑی شاداب خان ہے جو بلے بازی میں رنگ دکھاتا ہے تو بولنگ میں اس کے سامنے رنز کرنا آسان نہیں ہوتا اور پھر شاداب کی فیلڈنگ تو باکمال ہے ۔ پاکستانی ٹیم میں ایسا کھلاڑی محمد عامر بھی ہے جو کئی میچ وکٹ لیے بغیر گزار سکتا ہے مگر بڑے میچ میں اہم وکٹیں لے کر پاکستان کو چمپئنز ٹرافی جتوادیتا ہے۔
انگلینڈ کیخلاف واحد ٹی20میچ ویک اَپ کال ضرور ہے کیونکہ اس میچ سے اندازہ ہوگیا ہے کہ کارڈف کے میدان میں کھیلنے والے گیارہ پاکستانیوں میں کوئی ایک بھی’’تھری ڈی‘‘ کھلاڑی نہیں تھا جو محض اپنے زور بازو پر کھیل کا نقشہ تبدیل کردیتا۔ممکن ہے کہ انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کیخلاف پانچ ون ڈے میچز کی سیریز میں یہ کمی زیادہ شدت سے محسوس ہو اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ کھلاڑیوں کو نیا سبق پڑھانے کی بجائے اُن کھلاڑیوں کو فائنل الیون کا حصہ بنا لیا جائے جو تن تنہا اپنی کارکردگی سے ٹیم کی پرفارمنس کو اگلے لیول تک لے جاسکتے ہیں!

Add Comment

Click here to post a comment