کرکٹ

گروپ بندی کی بدبو ناکامیوں کے ہمراہ کھو گئ

ییونیورسٹی میں چوتھے اور آخری سمیسٹر کے امتحانات جاری تھے۔جو 21 جولائی 2019 کو ختم ہوئے۔ 19جولائی 2019 بروز بدھ کو میس میڈیا سوسائٹی کا امتحان تھا۔ امتحان دے کر رات 9 بجے جب گھر واپس پہنچا تو بڑے بھائی حارث قریشی نے خبر سناٸی کہ آج تمام میڈیا پر خبر چل رہی ہے کہ قومی ٹیم گروپ بندی کا شکار ہے اور گروپ بندی میں شعیب ملک، وہاب ریاض، امام الحق اور عماد وسیم شامل ہیں۔ میں کافی حیران تھا اور میرا ذہین اس بات کو ماننے کے لیے تیار نہیں تھا۔جلد ہی میں سوچوں کے دریا میں کھو سا گیا اور عالمی کپ میں کھیلے گئے میچوں میں ان تمام کھلاڑیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے لگا۔کچھ سوالات مجھے کھا رہے تھے۔ ایک یہ کہ شعیب ملک جو عالمی کپ کو اپنے کرکٹ کیریٸر کا آخری میچ قرار دے چکے ہیں۔ دوسرا سوال یہ کہ وہاب ریاض کا نام تو علمی کپ کے لیے آخری وقت ہی شامل کیا گیا۔جس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ اگر عالمی کپ میں وہاب لڑکھڑا گئے تو ان کی پھر سے چھٹی ہو جائے گی۔عماد وسیم کو پہلے انگلینڈ اور پھر آسٹریلیا کے خلاف ڈراپ کر گیا تھا اور بھارت کے خلاف بھی عماد نے عمدہ کھیل پیش کیا تھا۔پھر کیسے یہ کھلاڑی گروپ بندی کا شکار ہو سکتے ہیں؟میں ماضی میں ٹیم کی متعدد بار گروپ بندی دیکھ چکا ہوں۔ چاہے وہ یونس خان کے خلاف محمد یوسف کی گروپ بندی ہو، محمد یوسف کے خلاف شاہد خان آفریدی کی ہو یا پھر شاہد خان آفریدی کے خلاف وقار یونس کی۔تمام گروپ بندیوں میں ایک چیز مشترکہ تھی کہ گروپ بندی بھی تبھی ہوئی، جب کپتان کے حریف کی ٹیم میں جگہ مضبوط ہوٸی ،لیکن یہاں تو حالات کچھ الٹ ہی دکھائی دیے۔یوں میرے ذہن میں آنے والے سوالات اور ماضی کی گروپ بندیاں مجھے گروپ بندی کی خبر کو رَد کرنے پر مجبور سی کر رہی تھی ،کیونکہ ماضی میں بھی قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر محمد حفیظ کی مصباح الحق کے خلاف گروپ بندی کی غلط خبر میڈیا کی زینت بن چکی ہیں۔یوں پاکستان کا جنوبی افریقہ کے خلاف میچ آیا اور پاکستان نے شاندار کامیابی سمیٹ لی۔ کیویز کی ناقابل شکست پرواز کو بھی ٹیک آف کروایا اور افغانستان کو کانٹے دار مقابلے میں شکست دی۔جس میں عماد وسیم نے آل راؤنڈر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور بعد میں میچ وننگ 49 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ جبکہ وہاب ریاض دائیں ہاتھ کی انگلی میں فریکچر کے باوجود نہ صرف میچ کھیلے بلکہ طوفانی بؤلنگ بھی کی اور اہم وقت پر آکر شاندار باؤنڈریز بھی لگائیں. اب سوال یہ کہ کیا گروپ بندی میں شامل کھلاڑی ٹوٹی انگلی کے ساتھ میچ کھیلے گا؟ کیا گروپ بندی پاکستانی ٹیم کی شکستوں تک محدود تھی؟ یا ایک تصویر جس میں شعیب ملک، وہاب ریاض اور عماد وسیم ایک محفل میں موجود تھے۔اس کی بنیاد پر میڈیا نے گروپ بندی بنا دی ان سوالات کے جوابات نہ تو میرے پاس ہیں نہ ہی شائقین کرکٹ کے پاس۔

By Abdul Rafay

Add Comment

Click here to post a comment